اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گتریس کا کہنا ہے کہ کرونا (کورونا) کے خلاف جنگ میں ’ویکسین نیشنلزم’ یا قوم پرستی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک میں لوگ امیر ممالک میں کرونا وائرس کی ویکسین کی بڑے پیمانے پر تیاریوں اور خریداری کو حسرت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا انہیں بھی یہ ویکسین میسر ہو گی، اگر ہاں تو کب تک۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ کرونا کے خلاف ویکسین کو عالمی اثاثہ سمجھا جائے اور یہ کرہ ارض پر موجود ہر انسان کے لیے میسر ہونی چاہیے۔
انہوں نے اگلے دو ماہ میں عالمی ادارہ صحت کے پروگرام کے تحت ویکسین خریدنے اور غریب ترین اقوام کو اس فراہمی یقینی بنانے کے کے لیے 4.2 ارب ڈالر کی اپیل کی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق برطانیہ اور روس نے پہلے ہی اپنے عوام کے لیے ویکسینیسن کا آغاز کر دیا ہے جب کہ امریکہ میں فائزر ویکسین چند دنوں میں ہنگامی استعمال کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔ کینیڈا نے بدھ کے روز اسی ویکسین کی خریداری کی منظوری دی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گتریس کا کہنا ہے کہ ’آج ہم کئی ممالک کی جانب سے صرف اپنے ہی عوام کے لیے ویکسین کو یقینی بنانے کی انفرادی کوششوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔‘
کینیڈا کے ہیلتھ ریگولیٹرز نے امریکہ سے بھی پہلے فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔ کینیڈا کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکی دوا ساز ساز کمپنی فائزر اور جرمنی کی بائیو ٹیک کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کی پہلی تقریباً ڈھائی لاکھ خوراکیں رواں ماہ کینیڈا پہنچ جائیں گی اور کچھ ہی دنوں میں اسے عوام کو دینے کا انتظام کیا جائے گا۔
اس تمام صورت حال کے تناظر میں گٹیرس نے کہا کہ افریقہ کے 54 ممالک میں کرونا وائرس کے 22 لاکھ سے زیادہ کیسز اور 53 ہزار سے زیادہ اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’حقیقی امید ہے کہ صحت عامہ کے دیگر اقدامات کے ساتھ ویکسین اس وبا پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے خاتمے کے لیے ویکسین تمام انسانوں کے لیے دستیاب ہونی چاہئے اور ’بیشتر افریقی ممالک وبا کے دوران اپنی مصنوعات کی برآمدات کی مانگ اور قیمتوں میں کمی کے باعث اس بحران کا مناسب طور پر جواب دینے کے لیے مالی اعانت سے محروم ہیں۔
ادھر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوروپی یونین کے ریگولیٹر کی جانب سے ویکسین کی منظوری کی منتظر دو دوا ساز کمپنیوں نے بدھ کو کہا ہے کہ ایک سائبر حملے میں ’یورپین میڈیسن ایجنسی‘ کے سرور پر ان کے دستاویزات تک ’غیر قانونی طور پر رسائی‘ حاصل کی گئی ہے۔
منگل سے برطانیہ پہلا مغربی ملک بن گیا جس نے بڑے پیمانے پر کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینیشن کا آغاز کر دیا ہے۔ نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے عہد کیا تھا کہ وہ اپنی صدارت کے پہلے 100 دنوں میں دس کروڑ امریکییوں کے لیے ویکسینیشن کو ممکن بنائیں گے۔
یورپ کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک روس بھی ہفتے کے روز سے ویکسینیشن کے عمل کا آغاز کر چکا ہے اور بیجنگ نے بھی چین میں بنی ویکسین کی مہم شروع کردی ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ امریکہ رواں ہفتے کے آخر میں فائزر بائیو ٹیک ویکسین کے لیے ہنگامی اجازت دے گا۔ امریکی حکام نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ آزمائشی اعداد و شمار میں کوئی تشویش کی بات نہیں پائی گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد ’اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ امریکی شہریوں کو ویکسین دینا پہلی ترجیح ہے۔‘