پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ جمعے کو آکلینڈ کے ایڈن پارک میں کھیلا جائے گا۔
یہ وہی گراؤنڈ ہے جہاں 1992 کے ورلڈ کپ کے پہلے سیمی فائنل میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو چار وکٹوں سے شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی اور ورلڈ کپ جیت لیا تھا۔ یہی وہ میدان تھا جس نے انضمام الحق کو ایک اننگز نے ہیرو بنا دیا تھا۔
اس گراؤنڈ پر اب تک 23 انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جا چکے ہیں جن میں سے سات دفعہ نیوزی لینڈ فاتح رہی جبکہ 12 دفعہ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آخری میچ گذشتہ نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف تھا جسے نیوزی لینڈ نے باآسانی جیت لیا تھا۔ پاکستان نے یہاں اب تک تین میچ کھیلے ہیں جن میں سے دو میچوں میں پاکستان کو فتح اور ایک میں شکست ہوئی ہے۔
جمعے کو پاکستان جب نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ سیریز کا پہلا میچ کھیلے گا تو یہ اس کا نیوزی لینڈ کے خلاف 23واں میچ ہوگا۔ اس سے قبل 22 میچوں میں پاکستان کا پلڑا بھاری رہا ہے۔
پاکستان نے 13 اور نیوزی لینڈ نے آٹھ میچ جیتے ہیں جبکہ ایک میچ کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔
پاکستان کی موجودہ ٹیم کو اس وقت دھچکا لگا تھا جب قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم ہاتھ کے انگوٹھے میں فریکچر ہونے کے باعث اگلے دس دن کے لیے ٹیم سے باہر ہوگئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ ٹی ٹوئنٹی سیریز بالکل بھی نہیں کھیل سکیں گے جبکہ پہلے ٹیسٹ میں شرکت بھی سو فیصد یقینی نہیں ہے۔
بابر اعظم کی غیر موجودگی میں کپتانی کا بوجھ آل راؤنڈر شاداب خان کے کاندھوں پر ہے جو خود بھی مکمل فٹ نہیں ہیں۔ بائیں پاؤں میں کھنچاؤ کی وجہ سے وہ تکلیف محسوس کررہے ہیں تاہم ٹیم مینیجمنٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ فٹ ہوچکے ہیں اور پہلے میچ میں کپتانی کریں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق مینیجمنٹ نے محمد رضوان کو بھی کپتانی کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے۔
کون کون کھیلے گا؟
پاکستان ٹیم کو فخر زمان کی علالت کے باعث پہلے ہی اوپنر کا مسئلہ درپیش تھا۔ اب بابر اعظم کے بعد دونوں اوپنرز کی جگہ خالی ہے۔ اس صورت میں توقع ہے کہ عبداللہ شفیق اور محمد رضوان اوپننگ کریں جبکہ حیدر علی بھی ایک چوائس ہیں۔ ممکن ہے کہ وہ اوپننگ کریں جیسے کہ پی ایس ایل کے کچھ میچوں میں وہ اوپننگ کرچکے ہیں۔ اگر وہ ون ڈاؤن کھیلتے ہیں تو چوتھے نمبر پر محمد حفیظ اور پانچویں پر شاداب خان ہوں گے۔
بولنگ کو مضبوط بنانے کے لیے افتخار احمد بھی کھیل سکتے ہیں جبکہ عماد وسیم ساتویں نمبر پر بیٹنگ کریں گے۔ خوشدل شاہ کو بھی پہلے میچ میں کھلائے جانے کا امکان ہے جبکہ آخری تین پوزیشنوں پر فاسٹ بولرز وہاب ریاض، حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی ٹیم کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ پاکستان کا دارومدار زیادہ تر سپنرز پر ہوگا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم میں اگرچہ کچھ بڑے نام شامل نہیں ہیں اور کپتانی بھی سپنر مچل سانٹنر کے پاس ہے لیکن ٹیم میں مارٹن گپتل اور گلین فلپس جیسے جارحانہ بلے باز شامل ہیں۔
فلپس نے حال ہی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں صرف 45 گیندوں پر سنچری بنائی ہے جو نیوزی لینڈ کی تیز ترین سنچری ہے۔ ان کے علاوہ جیمس نیشم اور کونوے بھی کسی بھی وقت بھاری پڑ سکتے ہیں۔ بولنگ میں ٹیڈ ایسل اور بریسویل مشکلات پیدا کریں گے تاہم پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ فاسٹ بولر فرگوسن نہیں کھیل رہے ہیں جن سے حقیقی خطرہ تھا۔
بابر اعظم کے بغیر کیا ہوگا؟
گذشتہ کئی سیریز سے بیٹنگ کا زیادہ تر بوجھ بابر اعظم نے اٹھا رکھا ہے۔ پی ایس ایل کا کامیاب سیزن کھیلنے کے بعد ان کی بیٹنگ میں مزید اعتماد آگیا تھا جبکہ زمبابوے اور انگلینڈ کی سیریز میں بھی وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز تھے۔ اس لیے ان کے نہ کھیلنے سے ٹیم کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان کی بیٹنگ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے بابر اعظم کی خاص بات صرف ان کی اپنی بیٹنگ ہی نہیں بلکہ پوری ٹیم کی بیٹنگ کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔
ان کی غیر موجودگی میں کسی اور بلے باز سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی۔ ویسے بھی حفیظ کے علاوہ سب ہی بلے باز نو آموز ہیں اور نیوزی لینڈ کی وکٹوں پر کھیلنا آسان نہیں ہے۔
بابر اعظم کے بغیر ٹیم کا کسی بڑے سکور تک پہنچ جانا ممکن نظر نہیں آتا، تاہم یہ کرکٹ ہے جس میں ہر گیند پر نیا میچ شروع ہوتا ہے اور گیند سے بیٹ تک کا ملاپ کسی اعداد و شمار کا نہیں بلکہ بلے باز کی مہارت اور اعتماد کا محتاج ہوتا ہے۔
مشکل حالات میں بیٹنگ کرنا آسان نہیں لیکن پاکستان کے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے اچھا موقع ہوگا کہ وہ اپنے انتخاب کو صحیح ثابت کریں اور اچھی اور قابل اعتماد کرکٹ کھیل کر اپنی جگہ مستحکم کر لیں۔
پچ رپورٹ
ایڈن پارک کی پچ ڈراپ ان پچ ہے یعنی کرکٹ میچ کے لیے لاکر ڈالی جاتی ہے اور میچ کے بعد ہٹالی جاتی ہے کیونکہ اس گراؤنڈ میں رگبی کے میچ بھی ہوتے ہیں۔ پچ سلو ہے اور بلے بازوں کے لیے جنت۔ بولرز کو یہاں کافی محنت کرنی پڑتی ہے۔
پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں دونوں ٹیمیں بڑے ناموں سے تو محروم ہیں لیکن صلاحیتوں کے اعتبار سے نہیں۔ ایک اچھا میچ ہونے کی امید ہے جس میں تجربے سے زیادہ جوش نظر آئے گا۔