یورپی یونین اور برطانیہ نے جمعرات کو بریگزٹ کے بعد تجارتی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں تاکہ 10 ماہ تک جاری رہنے والے مشکل مذاکرات کے بعد سنگل مارکیٹ سے برطانیہ کے نکل جانے سے معاشی دھچکے سے نمٹا جاسکے۔
اس پیش رفت کے فوراً بعد برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ٹویٹ میں بتایا: ’ہم ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں۔‘ یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے بھی اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’ہمارے درمیان بالآخر ایک معاہدہ ہو گیا ہے۔ یہ ایک لمبا اور کھٹن راستہ تھا لیکن آخر میں ہم ایک اچھا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اب سنگل مارکیٹ منصفانہ ہوگی اور یہ اسی طرح کام کرتی رہے گی۔‘
برطانیہ نے 2016 کے منقسم ریفرنڈم کے بعد رواں سال جنوری میں یورپی یونین کو باضابطہ طور پر خیرباد کہہ دیا تھا۔ برطانیہ دوسری جنگ عظیم کے بعد بننے والے اس سیاسی اور معاشی بلاک سے علیحدہ ہونے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ رواں سال 31 دسمبر کی نصف شب تک چلنے والی منتقلی کی مدت کے دوران لندن یورپی یونین کے قوانین پر عمل درآمد کا پابند ہے، جس کے بعد برطانیہ اس بلاک کی سنگل منڈی اور کسٹم یونین چھوڑ دے گا۔
دو ہزار صفحات پر مشتمل حتمی معاہدے میں آخری رکاوٹ ماہی گیری کے شعبے پر اختلافات تھے کیوں کہ دونوں فریق یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ماہی گیروں کو سال کے اختتام کے بعد بھی برطانیہ کے پانیوں تک رسائی دینے پر ابھی بھی متفق نہیں ہو سکے ہیں۔
سیاسی معاہدے کے اعلان کے بعد یونین کی صدر کمیشن کا یہ متن یورپی یونین کے رکن ممالک کو بھیجے گئیں۔ امید ہے کہ وہ معاہدے کا تجزیہ کرنے میں دو یا تین دن لگائیں گے اور فیصلہ کریں گے کہ اس عبوری عمل کو منظور کرنا ہے یا نہیں۔
31 دسمبر کے ’کٹ آف‘ سے پہلے معاہدے پر ووٹ ڈالنے کے لیے برطانیہ کی پارلیمنٹ کو سال کے اختتام کی تعطیلات کے دوران بھی کام کرنا پڑے گا۔ ایک بار جب اس معاہدے پر دستخط ہو جاتے ہیں اور یورپی یونین کے سرکاری جریدے میں شائع ہونے والا متن یکم جنوری کو نافذ ہو گیا تو برطانیہ کو بلاک کی سنگل مارکیٹ چھوڑنا پڑے گی۔
یورپی یونین کے عہدے داروں نے کہا کہ اس کے بعد 2021 میں کسی بھی وقت یورپی پارلیمنٹ کو اس معاہدے کو منظور کرنے کا موقع ملے گا۔
یہ فرض کرتے ہوئے کہ یہ عمل اسی طرح طے پائے گا، مذاکرات کرنے والی ٹیمیں ریکارڈ وقت میں اس اہم معاہدے پر راضی ہوجائیں گی اور اس بات کا خطرہ نہیں رہے گا کہ برطانیہ کلب کے ساتھ 47 سالوں کی مشترکہ تاریخ کے بعد قواعد کے پیروی نہیں کرے گا۔
یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ اور کسٹم یونین سے باہر نکلنے کے بعد برطانیہ کے ساتھ کام کرنے والے کراس چینل تاجروں کو اب بھی نئے قواعد و ضوابط اور تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ماہرین اقتصادیات توقع کرتے ہیں کہ دونوں فریقوں کی معاشی حالات پہلے ہی کرونا وائرس کی وبا سے کمزور ہوچکے ہیں کیونکہ مصنوعات کی سپلائی میں کمی اور لاگت میں اضا فہ ہوا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یونین کی صدر وون ڈیر لیین اور ان کی چیف مذاکرات کار مشیل بارنیئر کے لیے بھی یہ کامیابی ہے جنہوں نے برطانیہ کے ڈیوڈ فراسٹ کے ساتھ تقریباً 10 ماہ تک طویل اور تھکا دینے والے مذاکرات کیے۔ 2016 کے ریفرنڈم کے بعد بریگزٹ کے حامیوں نے فخریہ انداز میں کہا کہ وہ ’تاریخ کا سب سے آسان تجارتی معاہدہ‘ کر سکتے ہیں۔
دلیل یہ تھی کہ اتنی دیر تک یورپی یونین کے معیار اور قواعد و ضوابط کے مطابق کاروبار کرنے کے بعد معیشتیں ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہو گئی ہوں گی۔ لیکن یورپی دارالحکومتوں کو یہ خدشہ تھا کہ اگر ان کی دہلیز پر بڑا حریف اپنی صنعت ڈی ریگولیٹ کر لے تو ان کی فرمز کو غیر منصفانہ مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
برسلز نے اصرار کیا کہ آئرلینڈ اور برطانیہ کے مابین زمینی سرحد کو کھلا رکھنے کا واحد راستہ شمالی آئرلینڈ ہے، جو اس کی کسٹم یونین کا حصہ ہے۔ فرانس ، بیلجیئم ، ڈنمارک ، آئرلینڈ اور ہالینڈ حمایت کرنے والے یونین کے ممبران سمندری حیات سے بھرپور برطانیہ کے پانیوں تک رسائی ترک کرنے کے مخالف ہیں۔