علی ظفر کے خلاف ہراسانی کا الزام لگانے والی گلوکارہ میشا شفیع نے ٹوئٹر پر جنسی ہراسانی کے حوالے سے سوالات پوچھ کر شاید ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ اسے اب بھی سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔ ان کی اس ٹویٹ کے جواب میں کئی خواتین نے اپنے ساتھ اس زیادتی کا اعتراف کرکے اپنی کہانیاں بیان کی ہیں۔
اپنی ٹویٹ میں میشا نے تین سوالات کیے، پہلا یہ کہ ’کیا آپ کو کبھی جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے؟‘، دوسرا یہ کہ ’آپ نے اسے رپورٹ کیا یا اس پر کسی سے بات کی‘ اور اگر نہیں تو کیوں۔‘ جواب میں کئی مردوں نے الٹا انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تاہم کئی خواتین نے اس مسئلے کی معاشرے میں موجودگی کی تصدیق کی۔ پاکستان میں خواتین اکثر اس قسم کے واقعات کے بارے میں عوامی پلیٹ فارمز پر بات نہیں کرتی ہیں۔
1- have you ever been sexually harrassed?
— MEESHA SHAFI (@itsmeeshashafi) December 26, 2020
2- did you report or speak up?
3- why not?
میشا کی ٹویٹ کے بعد صارفین کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا کچھ نے اپنے تجربات کے بارے میں بتایا تو کسی نے خود میشا پر ہی جوابی حملوں کی بوچھاڑ کر دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
علیزے نامی صارف نے لکھا: ’پہلے سوال کا جواب ہاں اور دوسرے کا نہیں ہے۔ اور تیسرے کا یہ کہ اگر میں اس بارے میں بات کرتی تو لوگ مجھے ہی مورد الزام ٹھہراتے اور میرے کردار کی دھجیاں اڑا دیتے۔ اس سے میں نہ صرف پڑھنے کا موقع گنوا دیتی بلکہ جاب اور اپنے کیرئیر سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتی، اسی لیے میں نے خاموش رہنے کا فیصلہ کیا۔ بہرحال اس ملک میں کسی کو بھی (ہراسانی سے) متاثرہ شخص کو سننے میں دلچسپی نہیں ہے۔‘
1) Yes.
— Aleezay (@Leeze_tweets) December 26, 2020
2) No.
3) People will blame me and assassinate my character. I can lose my chances to study, to do job and make my career too. So yeah, just preferred to stay silent.
Well, no one in this country is interested in listening to victims anyways.
زبیر نصراللہ نے میشا پر ہی طنز کے تیر چلاتے ہوئے لکھا: ’یار تم شکر کرو کہ کسی نے تمہیں ہراساں کیا۔‘
Yar tun shukar jaro tum harrass hoi.
— Zubair Nasrullah (@zubairnasrullah) December 26, 2020
شیر افگن نامی صارف نے لکھا: ’مجھے کسی نے آج تک ہراساں نہیں کیا تو کیا میں کسی اور پر اس کا غلط الزام لگا دوں؟‘
I’ve never been harassed , can I accuse someone falsely?
— Sher Afghan (@alialisher75) December 26, 2020
ایٹس ناٹ اے رینٹ ہینڈل سے گئی ٹویٹ میں ایک اور صارف نے لکھا: ’ہاں مجھے ہراساں کیا گیا لیکن میں نے اسے رپورٹ نہیں کیا۔ میرے ساتھ ایسا پہلی بار اس وقت ہوا جب میری عمر محض چھ سال تھی۔ مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ میرے ساتھ یہ ہو کیا رہا ہے۔ مجھے انتہائی خوفزدہ ہو گئی تھی اور اتنا چیخی کہ میرے اپنے کان درد کرنے لگے۔ جب مجھے پتہ چلا کہ میرے ساتھ کیا ہوا تھا اس وقت کئی سال بیت چکے تھے اور میرے پاس اس کا کوئی ثبوت بھی نہیں تھا۔‘
Yes
— I'm telling you (@ItsNotaRant) December 26, 2020
No
The first time it happened I was six, didn't even know what was happening. Just got super scared and cried that I had an ear ache. By the time I realized what had happened, years had gone by, and I had no proof.
میشا نے اپنی ٹویٹ میں یہ وضاحت نہیں کی کہ انہیں یہ سوالات پوچھنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔ لیکن انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں اپنے فالورز سے پوچھا کہ جنسی زیادتی یا تشدد کے شکار کس شخص کو جو بولا ہو آپ نے بات کا یقین کیا ہو۔ ایک صارف نے جواب دیا مختاراں مائی۔