یورپی ملک پولینڈ کے نوبیل انعام یافتہ سابق صدر لیچ ویلیسا نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ دیوالیہ ہوچکے ہیں، ان کے بچے ان کی بات نہیں سنتے جبکہ بیوی ان پر حکم چلاتی ہیں۔
العربیہ اردو کے مطابق سابق صدر لیچ ویلیسا نے پولینڈ کی مشہور نیوز ویب سائٹ انٹیریا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اپنی مالی حالت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی جیب خالی ہے اور وہ کنگال ہوچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 77 سالہ سابق پولش صدر نے کہا کہ 'کرونا (کورونا) وائرس نے ان کی زندگی بدل دی ہے اور پوری زندگی میں یہ پہلا سال ہے جب وہ کرسمس کے موقع پر کسی کے لیے تحفہ نہیں خرید سکے۔'
لیچ ویلیسا 1990 سے 1995 تک پولینڈ کے صدر کے عہدے پر فائز رہے تھے۔ انہوں نے پولینڈ کو جمہوری سرمایہ دارانہ نظام میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس سے قبل 1983 میں انہوں نے امن کا نوبیل انعام حاصل کیا تھا۔
ویب سائٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے اپنے آٹھ بچوں اور پوتے پوتیوں کے ساتھ اپنے تعلقات اور رویے کے بارے میں بھی بات کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیچ ویلیسا نے بتایا: 'بچے میری سیاسی سرگرمیوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ وہ مجھے بولنے کی بھی اجازت نہیں دیتے، لہذا میں میز پر جا کر خاموشی سے بیٹھ جاتا ہوں۔ بچے آپس میں باتیں کرتے ہیں لیکن میری طرف کوئی توجہ نہیں دیتا۔ میرے پرانے معاملات کے بارے میں مجھ سے بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیے بغیر (میرے) بچے سرگرم رہتے ہیں۔ اسی طرح میری اہلیہ ڈنوٹا بھی متحرک ہیں لیکن میں ہرگز سرگرم نہیں ہوں۔'
انہوں نے شکایت کی: 'میں بوڑھا ہوں اور میری بیوی گھر میں اپنا حکم چلاتی ہے۔ وہ میرے پیچھے پیچھے رہتی ہے اور مجھے چیزوں کو چھونے نہیں دیتی ہے۔'
بقول لیچ ویلیسا: 'یہ نہ تو منصفانہ ہے اور نہ ہی مساوات کے اصول کے مطابق ہے۔ مجھے یہ پسند نہیں ہے لیکن ہم لوگ دیہاتی ماحول میں پلے بڑھے ہیں۔ میں نے ماضی میں پورے ملک کو بدل دیا۔ سوویت یونین کو توڑ دیا، مگر اب میری اپنے ہی گھر میں کوئی نہیں مانتا۔'