جیل حکام کے مطابق امریکہ کے سب سے مشہور اور خطرناک سیریل کلر سیموئل لٹل کا بدھ کو 80 سال کی عمر میں کیلیفورنیا کے ایک ہسپتال میں انتقال ہو گیا۔
لٹل نے 1970 سے 2005 کے دوران 93 قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا اور ان کے شکاروں میں زیادہ تر تعداد خواتین تھیں لیکن حیرت انگیز طور پر امریکی پولیس اور انٹیلیجنس کئی دہائیوں تک جاری رہنے والے اس قتل و غارت کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔
سابق باکسر لٹل کا ہدف بیشتر نشے کے عادی افراد اور جسم فروش خواتین تھیں اور بہت سے کیسز میں کئی خواتین کی کبھی شناخت ہی نہیں ہو سکی اور نہ ہی ان کی موت کی تحقیقات کی گئیں۔
لٹل نے سلاخوں کے پیچھے سے قتل کیے گئے افراد کے نام بتانا شروع کیے تو فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے گذشتہ سال کم از کم 50 ہلاکتوں میں لٹل کے ملوث ہونے کی تصدیق کی جب کہ ان کے دیگر تمام دعوؤں کو بھی ’قابل اعتبار‘ قرار دیا گیا۔
کیلیفورنیا کے محکمہ اصلاحات نے ایک بیان میں کہا کہ وہ بدھ کے صبح ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ تاہم لاس اینجلس کے حکام نے ابھی تک ان کی موت کی وجہ کا تعین نہیں کیا۔ 2014 میں جیل میں رہنے کے بعد لٹل بغیر کسی پرول کے مسلسل تین عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چھ فٹ تین انچ قد کے لٹل کو سموئیل میک ڈوویل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور وہ عام طور پر اپنے شکار کو گلا گھونٹنے سے پہلے زور دار گھونسوں سے مارتے تھے۔ تاہم وہ مقتولین کے جسموں پر چھری کے وار یا گولی کے زخم جیسے نشانات نہیں چھوڑتے تھے، اسی وجہ سے ان کے شکار افراد کی بہت سی اموات کی وجہ کو منشیات کی زیادتی، حادثات یا قدرتی موت قرار دے دیا جاتا تھا۔
ایف بی آئی کے مطابق لٹل کی پرورش اوہائیو میں ہوئی جہاں انہیں ہائی سکول سے نکال دیا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے ’خانہ بدوش کی سی زندگی‘ گزاری۔ وہ شراب اور منشیات خریدنے کے لیے شاپ لفٹنگ یا چوری میں بھی ملوث رہے۔ ان کا مجرمانہ ریکارڈ 1956 میں شاپ لفٹنگ، فراڈ، منشیات کے استعمال اور تالے توڑ کر املاک میں گھسنے جیسے جرائم میں گرفتاریوں سے شروع ہوا تھا۔
ان پر 1980 کی دہائی میں مسیسپی اور فلوریڈا میں خواتین کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن انہیں سزا نہیں سنائی گئی۔ امریکی میڈیا رپورٹس نے حال ہی میں بتایا تھا کہ وہ دل کے مرض اور ذیابیطس کا شکار ہیں۔