جمعرات کو امریکی دارالحکومت میں جو مناظر دیکھنے میں آئے وہ تیسری دنیا کے کسی پسماندہ ملک میں تو شاید اتنے عجیب نہ لگیں، لیکن دنیا کی قدیم ترین جمہوریہ میں مشتعل مظاہرین کا پارلیمان پر ہلہ بول دینا ایسی پیش رفت ہے جس نے نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
بہت سے لوگ ان سب واقعات کا ذمہ دار موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سمجھتے ہیں جو سوشل میڈیا پر مسلسل دعوے کر رہے ہیں کہ نومبر میں ہونے والے الیکشن پر بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔
اس دوران کئی ارکانِ پارلیمان اور ریاستوں کے گورنروں نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کا مزید اقتدار میں رہنا امریکہ کے لیے خطرے کا باعث ہے اس لیے انہیں 20 جنوری سے پہلے ہی برطرف کر دیا جائے۔
ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکنِ پارلیمان ڈیوڈ سیسلین نے ایک ٹویٹ میں نائب صدر مائیک پینس پر زور دیا کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کی عہدے سے برطرفی کا عمل شروع کر دیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا ممکن ہے؟
کسی حاضر سروس صدر کو عہدے سے ہٹانے کے دو طریقے ہیں۔ ایک مواخذہ ہے جس میں ایوانِ بالا پہلے صدر کے خلاف فردِ جرم عائد کرتا ہے اور پھر سینیٹ ان پر مقدمہ چلاتا ہے۔
یہ طریقہ بہت لمبا اور پیچیدہ ہے اور صدر ٹرمپ کا مواخذہ پہلے بھی ہو چکا ہے، البتہ رپبلکن پارٹی کے اکثریتی سینیٹ ارکان نے ان پر الزامات کی توثیق سے انکار کر دیا تھا۔
دوسرا طریقہ 25 ویں ترمیم کا ہے۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرمپ کی کابینہ کے بعض ارکان اس پر غور کر رہے ہیں۔
25 ویں ترمیم کیا ہے اور کن حالات میں نافذ ہوتی ہے؟
اس ترمیم کے تحت کسی ایسے صدر کو جو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کا اہل نہ ہو مگر عہدہ چھوڑنے پر راضی بھی نہ ہو، اسے زبردستی برطرف کیا جا سکتا ہے۔
ویسے تو 25 ویں ترمیم کا مقصد ایسے صدر کو ہٹانا تھا جو بیماری یا ذہنی خلل کی وجہ سے اپنے فرائض انجام نہ دے سکتا ہو، لیکن قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ اس کا اطلاق ایسے صدر پر بھی ہو سکتا ہے جو خطرناک طرزِ عمل کا مرتکب ہو۔
اس ترمیم کو نافذ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صدر کی کابینہ کی اکثریت یہ فیصلہ دے کہ صدر اپنے عہدے کا اہل نہیں ہے، جس کے بعد نائب صدر کو اس کی توثیق کرنا ہو گی۔
صدر کی برطرفی کے بعد نائب صدر ملک کا صدر بن جائے گا۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف کولوراڈو میں قانون کے پروفیسر پال کیمپوس نے روئٹرز کو بتایا کہ 25 ویں ترمیم صدر ٹرمپ کو ہٹانے کا مناسب طریقہ ہے اور یہ مواخذے سے زیادہ تیز رفتار بھی ہے۔
ٹرمپ پر کیا الزامات لگ سکتے ہیں؟
یونیورسٹی آف مزوری میں آئینی قانون کے پروفیسر فرینک براؤن نے کہا کہ ٹرمپ لوگوں کو بغاوت پر اکسانے اور امریکی حکومت کا تختہ الٹنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
پروفیسر براؤن کے مطابق اس کے علاوہ صدر ٹرمپ امریکی آئین سے غداری اور اپنے عہدے کے حلف کی پاسداری نہ کرنے کے بھی مرتکب ہوئے ہیں۔
(اضافی رپورٹنگ: روئٹرز)