ڈونلڈ ٹرمپ کی چند ’یادگار‘ ٹویٹس

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مخالفین کی توہین، انہیں غیر اخلاقی القابات سے نوازنے، ویڈیو مانیٹج اور حتی کہ پالیسی فیصلوں اعلان کرنے کے لیے ٹوئٹر کو اپنا پسندیدہ چینل بنا لیا تھا۔

ٹوئٹر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹس کا جائزہ لینے کے بعد ان کے اکاؤنٹ کو بلاک کر دیا ہے (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مخالفین کی توہین، انہیں غیر اخلاقی القابات سے نوازنے، ویڈیو مانیٹج اور حتی کہ پالیسی فیصلوں اعلان کرنے کے لیے ٹوئٹر کو اپنا پسندیدہ چینل بنا لیا تھا۔

لیکن اس کے پاس اب ان کے پاس یہ پلیٹ فارم موجود نہیں ہے کیوں کہ سوشل میڈیا کمپنی نے کیپیٹل ہل پر حملے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسانے پر جمعہ کے روز کے ان اکاؤنٹ کو مستقل طور پر معطل کردیا ہے۔

اب ہمیں شاید ان کی ٹویٹس دیکھنے کو نہ ملیں اس لیے یہاں ان کی کچھ یادگار ٹویٹس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

’جعلی خبریں!‘
امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھانے کے صرف چند مہینوں کے بعد ریپبلکن رہنما نے جولائی 2017 میں ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک ریسلنگ میچ کے دوران ایک شخص، جس کے چہرے کو گرافکس کے ذریعے معروف امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے لوگو سے ڈھانپ دیا گیا تھا، کو زمین پر پٹختے ہوئے دکھایا گیا۔ اس ٹویٹ کو لاکھوں بار شیئر کیا گیا۔

ٹرمپ اکثر ’فیک نیوز‘ میڈیا کی مذمت کرنے کے لیے اپنے پورے میں دورہ اقتدار کے دوران ٹویٹس کا استعمال کرتے تھے۔ ٹرمپ ہمیشہ میڈیا سے خائف رہے اور ان پر اپنے خلاف ’وچ ہنٹ‘ کا الزام لگاتے رہے۔ 

 شمالی کوریا سے ’زیادہ بڑا‘ بٹن

ٹرمپ کی صدارت کے دوسرے سال شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے نئے سال کی تقریر کے دوران امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ ان کی میز پر ایک ’ایٹمی بٹن‘ ہے۔

اس بیان سے مشتعل ٹرمپ نے کم کے خلاف ایک ٹویٹ داغ دی جس میں انہوں نے کورین لیڈر کو ’لٹل راکٹ مین‘ کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی میز پر کوریا سے بڑا ایٹمی بٹن ہے۔

ٹرمپ نے لکھا: ’پیانگ یانگ کی خستہ حال اور غذائی قلت کی شکار حکومت کو کوئی براہ کرم آگاہ کر دے کہ میرے پاس بھی نیوکلیئر بٹن ہے لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ بڑا اور زیادہ طاقتور ہے اور میرا بٹن کام بھی کرتا ہے۔‘

’سلیپی جو‘
اپنے چار سالہ دورہ اقتدار کے دوران ٹرمپ نے اپنے سیاسی مخالفین کی تضحیک کرنے کے لیے ٹوئٹر کا استعمال کیا اور انہیں مضحکہ خیز اور غیر اخلاقی القابات سے نوازا۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن کو انہوں نے ’سلیپی جو‘، ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کو ’پاگل پیلوسی‘ اور مواخذے کی کارروائی کے چیف پراسیکیوٹر ایڈم شیف ’شفٹی‘ جیسے ناموں سے پکارا۔

سابقہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار الزبتھ وارن کو ٹرمپ نے ’پوکاونٹاس‘ کے نام سے موسوم کیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے مخالفین کی طرح خود کو بھی نہیں بخشا اور اپنے آپ کو ’ویری سٹیبل جینیس‘ قرار دیا۔

وائرل ٹویٹس

3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے ایک ماہ قبل ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان صدارتی دوڑ زوروں پر تھی۔ پھر صبح 1 بجے صدر نے اعلان کیا کہ انہیں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

’آج رات میلانیا اور اور میرا کرونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ ہم فوری طور پر قرنطینہ اور ریکوری پراسس کو شروع کردیں گے۔ ہم مل کر ایسا کریں گے۔‘
اس ٹویٹ کو لگ بھگ 20 لاکھ بار لائک کیا گیا اور یہ لائکس کے حوالے سے ان کا نیا ریکارڈ تھا۔

ممکنہ آخری ٹویٹ

ممکنہ طور جمعے کو ٹرمپ کا ٹوئٹر پر راج ختم ہو گیا۔ انہوں نے اپنی آخری ٹویٹ میں اعلان کیا کہ وہ بائیڈن کے حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔

انہوں نے لکھا: ’ان تمام لوگوں کے لیے جنہوں نے پوچھا ہے، میں 20 جنوری کو حلف کی تقریب میں نہیں جاؤں گا۔‘

یہ ممکنہ طور پر ان کے 88 ملین فالوورز کے لیے آخری پیغام تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ