امریکہ میں ایک عدالت نے خاتون مجرم لیسا منٹگمری کی سزائے موت پر عمل درآمد سے محض ایک دن قبل انہیں سٹے آرڈر دے دیا۔
امریکہ میں پچھلے 70 سالوں میں پہلا موقع تھا جب کسی خاتون مجرم کی سزائے موت پر عمل ہونے جا رہا تھا۔ تاہم ریاست انڈیانا میں ساؤتھرن ڈسٹرکٹ کے جج جیمز ہنلون نے پیر کو محض ایک دن قبل 52 سالہ منٹگمری کی سزا پر عمل روک دیا۔ ایک حاملہ خاتون کو قتل کرنے کے جرم پر 16 سال سے قید منٹگمری کو آج زہریلا انجیکشن لگنا تھا۔
منٹگمری کے وکلا نے جج کے سامنے موقف پیش کیا کہ ان کی موکل کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ ان کی سزا پر عمل کیا جا سکے اور یہ کہ پیدائشی طور پر ان کا دماغ متاثر تھا اور جرم کرنے سے قبل انہوں نے زندگی میں سخت مصائب کا سامنا کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جج ہنلون نے اپنے فیصلے میں لکھا ’عدالت کے سامنے پیش ریکارڈ میں کافی ثبوت ہیں کہ منٹگمری کی موجودہ ذہنی حالت اس حد تک خراب ہے کہ وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ انہیں حکومت موت کی سزا کیوں دے رہی ہے۔‘ جج نے کہا کہ عدالت منٹگمری کا کیس سننے کے لیے وقت اور تاریخ مقرر کرے گی۔
خیال رہے کہ منٹگمری نے اولاد نہ ہونے کی بنا پر 2004 میں بہت احتیاط سے اپنے ہدف یعنیٰ 23 سالہ بوبی جو سٹینٹ کو آن لائن منتخب کیا۔ کتوں کا کاروبار کرنے والی بوبی حاملہ تھیں۔ منٹگمری کتے کا ایک بچہ خریدنے کے بہانے بوبی کے گھر گئیں اور ان کا گلا گھونٹنے کے بعد پیٹ چاک کر کے بچے کو نکال لیا۔
2007 میں انہیں اغوا کرنے اور اس کے نتیجے میں ہلاکت پر موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ منگل کو زہریلا انجیکشن لگنے کی صورت پر منٹگمری امریکہ میں 1953 کے بعد پہلی خاتون قیدی ہوتیں جنہیں سزائے موت ملتی۔