’کچھ نہ کرنے کے لیے‘ اپنے آپ کو کرائے پر دے کر روزی کمانے والے ایک جاپانی شخص نے ہزاروں صارف اور آن لائن ایک بڑی فالوئنگ حاصل کر لی ہے۔
کوئی بھی شخص ٹوکیو سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ شوجی موریموتو کو دس ہزار ین یا 70 پاؤنڈ کے عوض انہیں کرائے پر لے سکتا ہے جس کے بدلے میں وہ ’کھانے، پینے اور سادہ سا جواب دینے کے علاوہ کچھ نہیں کریں گے۔‘
موریموتو نے اپنی سروسز کا اعلان جون 2018 میں اس ٹویٹ کے ساتھ کیا: ’میں خود کو ایک ایسے شخص کے طور پر کرائے کے لیے پیش کر رہا ہوں جو کچھ نہیں کرتا۔ کیا آپ کے لیے اکیلے کسی دکان میں داخل ہونا مشکل ہے؟ کیا آپ کی ٹیم میں ایک کھلاڑی کم ہے؟ کیا آپ کو اپنے لیے کوئی جگہ بچانے کے لیے کسی کی ضرورت ہے؟ میں آسان چیزوں کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتا۔‘
اگرچہ شروع میں وہ یہ سروس مفت دے رہے تھے مگر اب وہ درخواستوں کو کم رکھنے اور وقت صائع کرنے والوں کو روکنے کے لیے پیسے وصول کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے دن میں تین سے چار صارف مل جاتے ہیں اور اب تک تین ہزار مل چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لوگ ان کی سروسز کو مختلف وجوہات کے لیے کرائے پر لیتے ہیں، لیکن زیادہ تر وہ ہوتے ہیں جو بور ہو رہے ہوتے ہیں یا اکیلے پن کا شکار ہوتے ہیں اور بس کسی سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
ان کو لنچ کرنے، انسٹاگرام پر تصاویر کے لیے پوز کرنے، طلاق کے کاغذات جمع کروانے ساتھ جانے، پارک میں تتلیاں پکڑنے اور اپنے کام میں پریشان ہیلتھ کیئر ورکروں کے ساتھ بات کرنے کے لیے کرائے پر لیا جا چکا ہے۔
ایک شخص انہیں اپنے ہاتھوں ہونے والے قتل کی تفصیلات بیان کرنے کے لیے کرائے پر لے چکا ہے جبکہ ایک اور نے انہیں ہسپتال سے اس جگہ لے کر جانے کے پیسے دیے جہاں اس نے خودکشی کی کوشش کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
موریموتو، جو شادہ شدہ ہیں اور اوساکا یونیورسٹی سے فزکس کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں ، نے اخبار ’مینیچی‘ کو بتایا: ’میرے کوئی دوست احباب نہیں۔ میں رشتوں میں اکثر پائی جانے والی ناگوار چیزوں کے بغیر ہوں مگر لوگوں کے اکیلے پن کے جذبات کو کم کر سکتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’مجھے اوروں سے حوصلہ افزائی نہیں پسند۔ مجھے اس سے تشویش ہوتی ہے جب لوگ کہتے ہیں کوشش جاری رکھو۔ جب کوئی کچھ کرنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے تو میرے خیال میں ان کے لیے اسے آسان کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ بس ان کے ساتھ ہوں۔‘
موریموتو اس کے قبل پبلشنگ میں کام کرتے تھے مگر اسے ’کچھ نہ کرنے‘ کے لیے چھوڑ دیا۔ تین سال سے بھی کم عرصے میں ان کے کیریئر کے انتخاب پر کتابیں چھپ چکی ہیں، ایک ٹی وی ڈراما بن چکا ہے اور ٹوئٹر پر دو لاکھ 70 ہزار سے زائد فالورز حاصل ہوچکے ہیں۔
ان کے ایک کلائنٹ نے آن لائن لکھا: ’مجھے خوشی ہے کہ میں آرم دہ فاصلہ رکھتے ہوئے کسی کے ساتھ چہل قدمی پر جا سکا جہاں ہمیں کسی چیز کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت نہیں تھیی، مگر اگر ہم کرنا چاہتے تو کر سکتے تھے۔‘
ایک اور نے کہا: ’میں ہسپتال جانے میں سستی کر رہا تھا، مگر میں گیا کیونکہ وہ میرے ساتھ گئے تھے۔‘
© The Independent