دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو (K-2) سر کرنے والی دس نیپالی کوہ پیماوں کی ٹیم کے رکن نرمل پورجا نے کہا ہے کہ شمال کے بادشاہ کے نام سے جانے جانے والے اس پہاڑ نے انہیں بہت مشکل وقت دیا، لیکن ان کا مقصد اسے سر کرنا تھا، اسی لیے وہ کامیاب ہوئے۔
جمعرات کو سکردو سے اسلام آباد واپسی پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے نیپالی کوہ پیما نے کہا سردی میں کے ٹو کو سر کرنا بہت مشکل ہے اور یہ انہوں نے اس مہم کے دوران خود دیکھا اور محسوس کیا۔
نرمل پورجا ان دس نیپالی کوہ پیماوں میں شامل ہیں جنہوں نے ہفتے کو دنیا کی دوسری سب سے اونچی چوٹی کے ٹو (8611 میٹر) سر کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔
کے ٹو کو دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ ہونے کے علاوہ 8000 میٹر اونچی چوٹیوں میں سے واحد ہے جو سردیوں میں اس سے پہلے کبھی سر نہیں ہوئی تھی۔
سردیوں میں کےٹو پر دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں جس کے باعث اس چوٹی کو Sage of Mountains بھی کہا جاتا ہے۔
جس دن دس نیپالی کوہ پیماوں کی اس ٹیم نے کے ٹو سر کی، ایک ہسپانوی کوہ پیما سرجیو مینگوٹ مورینو کے ٹو کے کیمپ ون پر اونچائی سے گرنے کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یاد رہے کہ اٹھارہ ممالک کے 60 سے زیادہ بین الاقوامی کوہ پیما پاکستان آئے تھے اور جنوری کے شروع میں کے ٹو کو سر کرنے کی مہمات کا آغاز کیا تھا۔
نرمل پورجا نے کہا کہ کے ٹو پر درجہ حرارت منفی ساٹھ ڈگری سے کم تھا جس ان کو آگے جانے میں مشکلات دے رہا تھا، لیکن ان کی ٹیم نے ہمت سے کام لیتے ہوئے آخر کار چوٹی کو سر کر لیا۔
یہ کامیابی متعدد ٹیموں سے وابستہ نیپالی کوہ پیماؤں کے مابین قابل ذکر تعاون کی کوشش کا نتیجہ تھی، جن میں سے ایک کی قیادت نرمل پورجا اور دوسرے کی منگما گالجے شیرپا نے کی۔
نرمل پورجا کے علاوہ نیپالی کوہ پیماوں میں مینگما ڈیوڈ شیرپا، مینگما ٹینزی شیرپا، جیلجن شیرپا، پیم چیری شیرپا، داوا ٹمبا شیرپا، منگما گالجے، داوا تنجن شیرپا، کلو پیمبا شیرپا اور سونا شیرپا شامل تھے۔
اسلام آباد پہنچنے کے فورا بعد نیپالی کوہ پیماوں نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی، جبکہ وفاقی دارالحکومت میں ایک ہفتے کے قیام کے دوران وہ وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کریں گے۔