مشرقی ایشیائی ملک منگولیا کے ایک ہسپتال میں حال ہی میں بچے کو جنم دینے والی کووڈ پازیٹو ماں کے ساتھ برے سلوک پر ہونے والے احتجاج کے بعد وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق منگولیا کی پارلیمان میں بھاری اکثریت رکھنے والی جماعت منگولین پیپلز پارٹی کے رہنما اخناگین خیوریلسیوخ نے جمعرات کی رات ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر خالتماگین بتولگا پر سیاسی بحران پیدا کرنے کا الزام لگانے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔
منگولیا کے دارالحکومت اولان باتور میں بدھ کو اس وقت مظاہرے شروع ہو گئے جب ایک ٹی وی فوٹیج میں ایک خاتون کو شدید سردی میں باریک چادر اور چپل میں ہسپتال کے زچہ وارڈ سے کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے مختص وارڈ میں منتقل کیے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ خاتون منفی درجہ حرارت والی سردی میں اپنے نوزائیدہ بچے کو گود میں اٹھائے ہوئے تھیں۔
روئٹرز کے مطابق مظاہروں کے نتیجے میں صحت کے شعبے کے اعلیٰ اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا تھا، جبکہ منگولیا کے نائب صدر اور وزیر صحت نے بھی استعفیٰ دے دیا۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب منگولیا میں عوام معاشی صورت حال اور نوکریاں نہ ہونے سے ناخوش ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرکاری نیوز ایجنسی مونٹسیم کے مطابق جمعے کو منگولیا کی پارلیمان نے وزیر اعظم کا استعفیٰ قبول کر لیا۔
استعفیٰ دیتے ہوئے ایک تحریری بیان میں اخناگین کا کہنا تھا کہ انہیں ’اس کی ذمہ داری لینی چاہیے اور عوام کے مطالبے کو قبول کرنا چاہیے۔‘
وبا کے ابتدائی دنوں میں صورت حال کو قابو میں رکھنے پر عالمی ادارہ صحت سے داد پانے والے منگولیا میں وائرس کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے جو روس سے ایک بیمار ڈرائیور کے ملک میں داخل ہونے کے بعد شروع ہوا۔
منگولیا نے گذشتہ جنوری سے اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں۔ تیس لاک سے زائد کی آبادی والے ملک میں اب تک 1584 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔
کووڈ پازیٹیو خاتون کے ساتھ برے سلوک اور اس کے نتیجے میں ہونے والے مظاہرے ایک اسے وقت میں پیش آئے جب صدر اور وزیر اعظم کے درمیان سیاسی مخالفت ایک طویل عرصے سے چلتی آ رہی ہے۔ جون میں ہونے والے انتخابات میں توقع کی جا رہی ہے کہ وزیر اعظم اخناگین صدر بتولگا کے خلاف صدارت کا الیکشن لڑیں گے لیکن انہیں اپنی جماعت میں اس کی عہدے کے لیے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔