چترال کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والی پینتیس لڑکیوں کے لیے اسلام آباد میں فٹ بال کیمپ کا انعقادکیا گیا ہے۔ گروپ میں شامل لڑکیوں کی عمریں آٹھ سے سولہ سال ہیں۔
ٹیم کی سربراہ کرشمہ علی نے دوسال قبل چترال سپورٹس کلب برائے خواتین کی بنیاد رکھی تاکہ دیہی علاقوں میں رہائش پذیر لڑکیاں اپنےشوق کی تکمیل کر سکیں۔
کرشمہ علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سات روزہ کیمپ میں شامل لڑکیاں جن کا تعلق چترال کے دیہی علاقوں سے ہے انہوں نے اس سے قبل خواتین فٹ بال کی کھلاڑیوں کو کھیلتے نہیں دیکھا تھا۔ سات روزہ ٹریننگ میں انہیں خواتین کے فٹ بال میچز دکھائے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ دوفٹ بال کوچز بھی ہیں جوان کو ٹریننگ دے رہے ہیں۔
گروپ لیڈر تئیس سالہ کرشمہ علی نے خود سات سال قبل فٹ بال کھیلنا شروع کیا۔ جب وہ پڑھائی کےلیے اسلام آباد آئیں تو یہاں انہیں فٹ بال کلب جوائن کرنے کا موقع ملا جس سے اُن کے شوق کی آبیاری ہوئی۔ کرشمہ اپنے سکول اور کالج کے لیے بھی فٹ بال کھیلتی رہیں۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر فٹ بال کلب کے زریعے انہیں دبئی اور آسٹریلیا میں بھی فٹ بال کھیلنے کے موقعے ملے ہیں۔
گروپ میں موجود دسویں کلاس کی طالبہ شاہانہ ولی نے بتایا کہ وہ پہلی بار اسلام آباد آئی ہیں اور بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُن کے والدین بہت اچھے ہیں جنہوں انہیں سپورٹ کیا اور فٹ بال کھیلنے کی اجازت دی۔
نویں کلاس کی طالبہ جو چترال گرم چشمہ کے گاؤں سے آئی ہیں کہتی ہیں کہ وہ بڑے ہو کر فٹ بالر بننا چاہتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیلاش سے نویں کلاس کی طالبہ سید النسا ہیں انہوں نے کہا وہ اپنی گروپ لیڈر کرشمہ علی کو آئیڈیل سمجھتی ہیں اور ان کی طرح ہی کھیلنا چاہتی ہیں۔
کرشمہ علی کہتی ہیں کہ گروپ کو چترال سے باہر اسلام آباد میں لانے کا مقصد انہیں نیا ماحول مہیا کرنا اورفٹ بال کی ٹریننگ دینا تھا۔ یہاں سپورٹس کمپلیکس میں کھیلنے سے ان میں اعتماد مزید بڑھ گیا ہے۔ چترال میں ان کے لیے مشکل تھا۔ وہ کھیلتیں تو چھپ کر کھیلتیں۔ یہاں وہ کھل کر اور آزادی سے کھیلیں گی جس سے ان کے کھیل میں نکھار آئے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سات روزہ پروگرام کو چترال سپورٹس کلب برائے خواتین نے سپانسر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ آن لائن عالمی فنڈنگ پروگرامز میں اپلائی کرتی ہیں اور اس طرح ٹیم اور چترال سپورٹس کلب برائے خواتین کے لیے کے لیے فنڈ جمع کرتی ہیں۔