بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ’دا میڈو آف فلاورز‘ کہلائے جانے والے ہل سٹیشن گلمرگ کو جانے والی سڑک پر مقامی لوگوں اور سیاحوں کے رش کے باعث ٹریفک جام ہے۔
عالمی سطح پر معروف یہ سکیئنگ ریزورٹ سری نگر کے شمال میں 53 کلومیٹر دور واقع ہے۔
موسم سرما میں یہ سڑک ہمیشہ جام رہتی ہے کیونکہ سیاحوں کی بڑی تعداد برف سے ڈھکے ہوئے میڈوز سے لطف اندوز ہونے کے لیے گلمرگ کھنچی چلی آتی ہے۔
اگست 2019 میں بھارتی حکام کی جانب سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد لگائے جانے والی پابندیوں کے باعث گلمرگ ایک سنسان مقام بن گیا تھا، جس کے بعد کرونا (کورونا) وائرس کی عالمی وبا کے باعث ایک اور لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا، جس سے سیاحت کی صنعت شدید متاثر ہوئی اور یہ صحت افزا مقام دنیا سے کٹ کر رہ گیا۔
لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ چونکہ گلمرگ میں رواں موسم سرما کی پہلی برف باری گذشتہ سال نومبر کے اوائل میں ہوئی تھی تو سیاحوں اور مقامی افراد کی بڑی تعداد نے یہاں کا رخ کرنا شروع کر دیا تھا اور اس سیزن میں یہ مقام نہ صرف سکیئنگ، سنو سلیجنگ یا سنو بورڈنگ کی وجہ سے کشش کا مرکز بنا ہوا ہے، بلکہ گلمرگ کی کشش میں نئے ’اِگلو‘ کیفے بھی شامل ہو گئے ہیں۔
اِگلو متعارف کرنے والی کمپنی ’کولہوئی گرین گروپ ہوٹلز اینڈ ریزورٹ‘ کے مینیجنگ ڈائریکٹر سید وسیم شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’جب سری نگر میں سیزن کی پہلی برف باری ہوئی تھی تو میں نے اپنے بچوں کی مدد سے گھر پر تقریباً آٹھ فٹ کا ایک چھوٹا سا اِگلو بنایا تھا جو جلد ہی انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا، لہذا میں نے سوچا کہ کیوں نہ گلمرگ میں ایسے اِگلوز بنائے جائیں کیونکہ گھر پر بنائے گئے اِگلو پر لوگوں کا ردعمل شاندار تھا۔‘
ہوٹل کے لانز کے باہر 22 فٹ چوڑے اور 13 فٹ اونچے اِگلو کیفے کو 25 جنوری بروز سوموار عوام کے لیے کھولا گیا جو اب تک بہت سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ کیفے چار برف کی میزوں پر مشتمل ہے اور برف کی نشستیں بھیڑوں کی کھالوں سے ڈھکی ہوئی ہیں جن پر ایک وقت میں 16 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سیر و تفریح کے لیے آئے ہوئے بھارتی ریاست مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح ابیناو آنند کا کہنا تھا: ’میں گلمرگ سکیئنگ کورس کے لیے آیا تھا اور خوش قسمتی سے مجھے انٹرنیٹ پر اِگلو کیفے کے بارے میں معلوم ہوا اور یہاں میرا انوکھا تجربہ رہا۔‘
ہوٹل کے منیجر حامد مسعودی کہتے ہیں: ’یہ ایشیا کا سب سے بڑا اِگلو کیفے ہے اور یہ کشمیر میں پہلی بار متعارف کرایا گیا ہے جسے بنانے کے لیے 15 کارکنوں نے دن رات 20 دن محنت کی ہے۔ ناروے ، فن لینڈ اور سوئٹزرلینڈ جیسے دیگر ممالک میں آپ کو ایسے کیفے مل جائیں گے لیکن یہاں یہ نیا ہے۔‘
سید وسیم شاہ نے کہا: ’میں نے پہلے ہی انٹرنیٹ پر جانچ پڑتال کی تھی کہ اس سے پہلے کسی نے ایشیا میں اتنا بڑا اِگلو تو نہیں بنایا اور یہی وجہ ہے کہ میں نے اس کو تقریباً 13 فٹ اونچا اور 22 فٹ چوڑا بنایا ہے۔ میں 42 فٹ چوڑے اِگلو کا گنیز ورلڈ ریکارڈ تو نہیں توڑ سکا لیکن مجھے امید ہے کہ اگلے سیزن تک میں یہ ریکارڈ توڑنے کی کوشش کروں گا اور اپنے آپ کو گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل کروا لوں گا لیکن ہم نے لمکا بک آف ریکارڈز کے لیے اپنا نام اندراج کرایا ہے اور ہم اسے ایشیا کے سب سے بڑے اِگلو کیفے کے طور پر درج کرانے کے لیے پہلے ہی بات چیت کر رہے ہیں۔‘
لمکا بک آف ریکارڈز بھارت میں ہر سال شائع ہوتی ہے جس میں بھارتیوں کی جانب سے قائم کیے گئے ریکارڈز شائع کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ تعلیم، ادب، زراعت، میڈیکل سائنس، کاروبار، کھیل، فطرت، ایڈونچر، ریڈیو اور سینیما جیسے شعبوں میں دیگر افراد کے ریکارڈز بھی شامل کیے جاتے ہیں۔
لمکا بک آف ریکارڈز انگریزی زبان میں شائع ہوتی ہے اور یہ لمکا برانڈ کا ایک پروموشنل ٹول ہے۔ 1990 میں لانچ کی گئی اس کتاب کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا مقامی روپ بھی کہا جاتا ہے۔