اگر آپ قومی ایئر لائن میں کیبن کے عملے (کیبن کریو) کے طور پر ملازمت کر رہے ہیں اور بیرون ملک غائب ہونے کا سوچ رہے ہیں تو ایسا نہ کریں کیونکہ اب غیر قانونی طریقے سے دوسرے ملکوں میں سلپ ہونے والے سٹاف کے اہل خانہ سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔
پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) انتظامیہ نے کیبن عملے (کیبن کریو) کے بیرون ملک غائب ہونے کے واقعات کی حوصلہ شکنی کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک نے منگل کی صبح اس سلسلے میں ایک پالیسی ترتیب دی ہے جس کا مقصد کیبن کریو کے بیرون ملک غائب ہونے کے واقعات پر قابو پانا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے بتایا کہ نئی پالیسی کے تحت بیرون ملک جانے والی فلائٹس کے کیبن کریو کے ارکان اپنے اہل خانہ کی جانب سے تحریری ضمانت (شیورٹی بانڈز) ادارے کے پاس جمع کروانے کے پابند ہوں گے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’اس کے بعد کیبن کریو میں سے کوئی غائب ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری ان کے اہل خانہ پر ہو گی اور وہی جواب دہ ہوں گے۔‘
گذشتہ جمعے کو پی آئی اے کی کینیڈا جانے والی فلائٹ (پی کے 798) میں تعینات ایک ایئر ہوسٹس ٹورانٹو پہنچنے کے بعد غائب ہو گئی تھیں اور یہ چند ہفتوں کے دوران ایسا دوسرا واقعہ تھا۔
مختلف فلائٹس میں جانے والے دو اہلکاروں کے غائب ہونے کے فوراً بعد پی آئی اے کے جنرل مینیجر فلائٹ سروسز نے احکامات جاری کیے تھے کہ فلائٹ کے بیرون ملک پہنچنے پر جہاز کے عملے سے ان کے پاسپورٹ لے لیے جائیں گے۔
احکامات کے مطابق کیبن کریو کے پاسپورٹ اس شہر میں پی آئی اے کے سٹیشن منیجر کے پاس ہوں گے اور عملے کو واپسی کی فلائٹ کے بورڈنگ کارڈ جاری ہونے کے بعد واپس دیے جائیں گے۔
تاہم منگل کو پی آئی اے کے سربراہ نے نئی پالیسی سے متعلق احکامات جاری کیے جس کے تحت قومی ایئرلائن سے منسلک سینکڑوں کیبن کریو کے طور پر کام کرنے والے ملازمین کو اپنے اہل خانہ کی جانب سے شیورٹی بانڈز ادارے کے پاس جمع کروانے ہوں گے۔
یاد رہے کہ پی آئی اے میں کیبن کریو کی مجموعی تعداد 1500 ہے، جن میں سے چند سو اہلکار بیرون ملک جانے والی کمرشل فلائٹس میں فرائض سرانجام دیتے ہیں۔
عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ آئندہ 10 سے 15 روز میں اس پالیسی پر عمل در آمد کا کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیبن کریو میں کام کرنے والے پی آئی اے کے کسی ملازم کو اپنے اہل خانہ کی جانب سے شیورٹی بانڈ جمع کرائے بغیر غیر ملکی فلائٹ نہیں ملے گی۔
کیبن کریو غائب کیوں ہوتے ہیں؟
گذشتہ تین سال کے دوران پی آئی اے کی بیرون ملک جانے والی فلائٹس کے کیبن کریو میں سے پانچ افراد کے غائب ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ عبداللہ حفیظ دعویٰ کرتے ہیں کہ خطے کی دوسری ایئرلائنز کے کیبن کریو بھی تقریباً اسی شرح سے بیرون ملک غائب ہوتے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے بھارت اور سری لنکا کی ایئرلائنز کا ذکر کیا۔
ان کا کہنا تھا ’دیگر ایئرلائنز میں رونما ہونے والے واقعات کو پی آئی اے ملازمین کے اس طرح غائب ہونے کے لیے جواز کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا لیکن حقیقت یہی ہے کہ ایسے واقعات ہمارے خطے میں تقریباً ہر ایئرلائن کے ساتھ پیش آ رہے ہیں۔‘
اسلام آباد میں غیر ملکی ایئرلائن کے ایک اہلکار ملک زرک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کیبن کریو کے یوں غائب ہونے کے واقعات دوسری ایئرلائنز میں بھی پیش آتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے باعث دنیا میں اکثر ممالک کے ویزے بند ہیں اور یہ کیبن کریو سٹاف میں کسی کے غائب ہونے کی وجہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا میں قوانین باقی دنیا سے مختلف ہیں کیونکہ وہاں غیر قانونی طور پر آنے والوں کو قبول کیا جاتا ہے اور ہمارے کریو کے غائب ہونے واقعات کی کینیڈا میں غائب ہونے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے۔‘
زرک ملک کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے اہلکاروں نے ایک کانفرنس میں واضح کیا تھا کہ ان کے قوانین غیر قانونی طور پر آنے والوں کو پناہ دینے کے حق میں ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا ’امریکیوں نے ہم پر واضح کرنے کی کوشش کی تھی کہ پاکستان سے آنے والی فلائٹس کے کیبن کریو کے غائب ہونے کے واقعات کو روکنے کے لیے اقدامات ایئرلائنز کو ہی اٹھانا پڑیں گے اور اس سلسلے میں امریکی حکام پر تکیہ نہ کیا جائے۔‘
کیبن کریو
مسافر طیاروں (کمرشمل فلائٹس) میں کیبن کریو کاک پٹ کے باہر پائلٹوں یا شریک پائلٹوں کی دی گئی ہدایات پر عملدرآمد کرتا ہے جب کہ یہی لوگ فلائٹ میں مسافروں کی حفاظت اور راحت کا بھی خیال رکھنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
کیبن کریو میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہوتے ہیں اور مرد فلائٹ اٹنڈنٹ کو سٹیورڈ جب کہ خواتین کو ہوسٹس کہا جاتا ہے۔