پاکستان میں منگل کو پہلی مرتبہ کرونا (کورونا) وائرس کی ویکسین لگانے پر وزیر اعظم عمران خان نے اس وبا کے خلاف ’تیزی سے کام کرنے پر‘ اپنی ٹیم کو مبارک باد دی ہے۔
آج شام عمران خان اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمرکی موجودگی میں ایک ڈاکٹر کو چینی کمپنی سائنو فارم سے ملنے والی کرونا ویکسین لگائی گئی۔ ویکسین لگائے جانے کے بعد وزیر اعظم نے مختصر گفتگو میں ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکیں امپورٹ کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین سب سے پہلے ہیلتھ ورکرز کو اور بعد میں زائد العمر افراد کو دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صوبوں میں منصفانہ طریقے سے ویکسین تقسیم ہورہی ہے، نیز ہیلتھ ورکرز کے لیے ویکسین کا ٹیکہ لگوانا بہت ضروری ہے۔ ادھر ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی کرونا ویکسین لگانے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، اس مقصد کے لیے صوبے بھر میں281 ویکسین مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
ویکسین لگوانے کے لیے 2484 ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے۔ پاکستان نے اب تک تین کمپنیوں سے کرونا ویکسین لینے کا معاہدہ کیا ہے ان میں روس کی تیار کردہ سپوٹنک، آکسفورڈ کی ایسٹرا زینیکا اور چین کی سائنوفارم شامل ہیں۔
اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں بتایا تھا کہ سائنو فارم کی پانچ لاکھ خوراکوں کے علاوہ ایک کروڑ 70 لاکھ خوراکیں رواں سال کے جون تک ایسٹرا زینیکا سے ملنے کی توقع ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق ایسٹرا زینیکا کی ایک کروڑ 70 لاکھ خوراکوں میں سے 60 لاکھ تک مارچ جب کہ باقی جون تک ملنے کا امکان ہے۔
ایسٹرازینیکا کی ویکسین بھارت میں تیار کی گئی ہے، تاہم کم آمدنی والے ممالک کو ویکسین فراہمی کے بین الاقوامی اتحاد ’گاوی‘ کے تعاون سے یہ پاکستان کو مل سکے گی۔ یہ ادارہ دنیا کی 20 فیصد آبادی کے لیے کرونا ویکسین فراہم کرے گا۔
صوبائی وزیر صحت خیبر پختونخواہ تیمور سلیم جھگڑا کے مطابق کرونا ویکسین کی پہلی کھیپ سے مریضوں کی زیادہ شرح رکھنے والے آٹھ اضلاع کے ہسپتالوں میں کام کرنے والے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگائی جائے گی۔
ان اضلاع میں پشاور، مردان، ایبٹ آباد، سوات، بنوں،ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ اور نوشہرہ شامل ہیں۔ صوبے میں مراکز صحت کے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی تعداد 60 ہزار سے زائد ہے۔ یہ فرنٹ لائن ورکرز نادرا سے رجسٹرڈ ہیں جن کو پہلے مرحلے میں ویکسین دی جائے گی۔
صوبے کے 281 ویکسین مراکز میں سے ایک پشاور کے بڑے سرکاری ہسپتال لیڈی ریڈنگ میں بھی قائم کیا گیا ہے، جہاں پر پہلے ہسپتال کے عملے کو ویکسین دی جائے گی اور اس کے بعد ہسپتال کے قریبی علاقوں میں رہنے والے 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو دی جائے گی۔
ویکسین لگانے سے پہلے ہرکسی کو تین مراحل سے گزرنا پڑے گا ۔ انڈپینڈٹ اردو نے ان مراحل کو جاننے کے لیے ہسپتال کے ایک اہلکار سے بات کی۔
پہلا مرحلہ : نادرا کے ساتھ رجسٹریشن
لیڈی ریڈنگ ہسپتال ویکسین مرکز کے سپروائزر سجاد ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں جو بھی ویکسین لگوانا چاہتے ہیں ، ان کو نادرا کے ساتھ خود کو لازمی رجسٹرڈ کرنا ہوگا جبکہ اسی رجسٹریشن کی لیے وفاقی ادارہ نیشنل ہیلتھ سائنسز کی مدد سے ایک ویب سائٹ بھی بنائی گئی ہے۔
اس مقصد کے لیے، سجاد کے مطابق، نادرا نے ایک طریقہ کار وضع کیا ہے جس کے لیے شہری کو اپنے موبائل فون سے قومی شاختی کارڈ نمبر 1166 پر بھیجنا ہوگا ۔ شناختی کارڈ نمبر ایس ایم ایس کرنے کے بعد شہری کو ایک جوابی ایس ایم ایس موصول ہوجائے گا۔
’اس جوابی ایس ایم ایس میں شہری کو تصدیقی پیغام بھیج دیا جائے گا۔ اس مرحلے میں اگر شہری کی عمر 65 سال سے زائد ہے تو وہ اہل ہے اور ان کو پیغام میں ایک تصدیقی کوڈ موصول ہوگا اور ساتھ میں ان کو بتایا جائے گا کہ آپ کو کون سی تاریخ کو کس ویکسین سینٹر میں ویکسین لگانے جانا ہوگا۔‘
تاہم سجاد ملک کے مطابق، 18 سال سے کم عمر افراد ویکسین کے لیے اہل نہیں جب کہ ابتدائی مرحلے میں صرف ہیلتھ ورکرز اور 65 سال سے زائد افراد ویکسین لگانے کے لیے ہوں گے ۔
دوسرا مرحلہ: ویکسین سینٹر میں جانا
نادرا کی طرف سے اہلیت کا پیغام اور تصدیقی کوڈ موصول ہونے کے بعد متعلقہ فرد اسی ویکسین سینٹر میں جائے گا جو ان کو نادرا کی جانب سے پیغام میں بتایا گیا ہو۔
سجاد ملک نے بتایا کہ اسی سینٹر میں پہنچنے پر مرکز میں موجود آئی ٹی کا عملہ تصدیقی کوڈ کی اپنے آن لائن سسٹم میں تصدیق کرے گا اور تصدیق کے بعد ان کو تیسرے مرحلے میں بھیج دیا جائے گا۔
تیسرا مرحلہ:ویکسین لگانا
سجاد ملک نے بتایا کہ ویکسین سینٹر کے آئی ٹی سٹاف کی نادرا کوڈ کی تصدیق کے بعد متعلقہ شخص کو ویکسین لگانے کے کاؤنٹر پر بھیج دیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انھوں نے بتایا کہ ویکسین کاؤنٹر پر موجود سٹاف کی طرف سے ویکسین لگائی جائے گی اور ویکسین سینٹر میں موجود ایک مخصوص جگہ پر تقریباً آدھے گھنٹے تک آرام کرنے دیا جائے گا تاکہ ویکسین کے منفی اثرات کو ویکسین سینٹر ہی میں چیک کیا جاسکے۔
’اگر آدھے گھنٹے تک ویکسین کا کوئی مفنی اثر سامنے نہ آیا تو اس شخص کو ڈسچارج کردیا جائے گا۔ ویکسین سے کسی بھی منفی اثر کی صورت میں ہسپتال کا مخصوص عملہ اسی ویکسین سینٹر پر مامور کیا گیا ہے اور ہسپتال کے آئی سی یو میں بھی چار بیڈز ویکسین سینٹر کے لیے مختص ہیں۔‘
سجاد ملک کے مطابق ہسپتال میں ویکسین رکھنے کے لیے خصوصی کولڈ سٹوریج موجود ہے جہاں پر دو ڈگری سینٹی گریڈ سے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ تک کے درجہ حرارت میں کرونا ویکسین کو رکھا جائے گا۔