عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) اور چین کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے کووڈ 19 کے شروع ہونے کے مقام کا تعین کرنے کے لیے منگل کو کام مکمل کر لیا ہے۔
وبا کہاں سے شروع ہوئی اس بارے میں تو کچھ نہیں بتایا گیا تاہم ڈبلیو ایچ او کے تحقیق کار بین امبارک نے کرونا (کورونا) وائرس کے ووہان لیبارٹری سے لیک ہونے کے متنازع نظریے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا امکان 'انتہائی کم ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'وائرس کے لیبارٹری سے لیک ہونے کے مفروضے کو ان مفروضوں میں شامل نہیں کریں گے جن پر مستقبل میں تحقیق کی جائے گی۔'
امبارک کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی کوئی اشارہ نہیں ملا کہ دسمبر 2019 میں جب پہلی سرکاری طورپر کرونا وائرس کے کیس ریکارڈ کئے گئے تو اس سے پہلے بیماری چین کے شہرووہان میں موجود تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وائرس کی جانوروں سے انسانوں کو منتقلی کا کھوج لگانے کے لیے کام جاری ہے اور ووہان کے علاقے میں میں چمگادڑوں کے نہ پائے جانے کی وجہ سے اس بات کا امکان کم ہو گیا کہ وائر س چمگادڑوں سے براہ راست انسانوں میں منتقل ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ وائر س کسی جانور کے واسطے سے انسانوں تک پہنچا۔
وائرس کے مقام آغاز کے بارے میں چھان بین کرنے والی چینی ٹیم کے سربراہ لیانک وانیان نے کہا ہے کہ وائرس کی جانوروں سے انسانوں میں منتقلی ممکن ہے لیکن شروع میں وائرس کا میزبان کون تھا اس کی شناخت باقی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماہرین کا ماننا ہے کہ وائرس چمگادڑوں سے پھیلا اور دودھ دینے والے کسی دوسرے جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ کھانے پینے کی منجمد اشیا کے ذریعے وائرس نے طویل فاصلہ طے کیا۔ ان کا یہ بیان اس جانب اشارہ ہے کہ چین میں وائر س باہر سے آیا۔ حالیہ مہینوں میں چین میں یہ مفروضہ عام ہے۔
چین نے عالمی ادارہ صحت کے تحقیقاتی مشن کے کام کو کئی مرتبہ مؤخر کیا۔ مشن کو خوف تھا کہ اس کے نتائج کو حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش قرار دیا جائے گا کیونکہ امریکہ بھرپور تحقیقات کا مطالبہ کر رہا تھا جس کے جواب میں چین نے خبر دار کیا کیا کہ تحقیقات کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کیا جائے۔
چینی حکام نے تحقیقات کے عمل کی کڑی نگرانی کی اور رپورٹروں کو ماہرین سے دور رکھا گیا۔ تحقیقاتی ٹیم نے اس نمائش کا بھی دورہ کیا جس کے ذریعے چین کے وبا پر مکمل طور پر قابو پانے کا پروپیگنڈا کیا گیا۔ دوسری جانب دنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 23لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے جب کہ عالمی معیشت پر بدترین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اس وقت عالمی سطح پر وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ ہے۔ وائرس سے سب زیادہ متاثر ہونے والے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ویکسینیشن مہم شروع کردی گئی ہے۔