’کرونا (کورونا) وائرس سے زندگی سست پڑ چکی ہے۔ سائیکل کے ذریعے کشمیر سے کنیا کماری تک سفر سے میں لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتا تھا کہ وہ سستی چھوڑ کر اپنی صحت اور فٹنس پر دھیان دیں۔‘
یہ الفاظ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ایپل ٹاؤن سوپور سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ سائیکلسٹ منان حسن وانی کے ہیں جنہوں نے اپنی صلاحیتوں اور فٹنس کو چیک کرنے کے لیے اپنی سائیکل پر کشمیر سے کنیا کماری تک کا سفر کیا۔
منان نے اپنا سفر یکم جنوری کو شروع کیا اور وہ تقریباً 3875 کلو میٹر چلنے کے بعد 27 جنوری کو بھارت کے آخری شہر کنیا کماری پہنچ گئے۔
انہیں کشمیر کو جموں سے جوڑنے والے دشوار گزار پہاڑی راستے پر چلنا پڑا نیز کئی بار سائیکل میں خرابی پیدا ہوئی لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور منزل مقصود تک پہنچ گئے۔
منان وانی کو یہ طویل سائیکل سفر پورا کرنے کے دوران بھارت کی 11 ریاستوں بشمول جموں و کشمیر، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، کرناٹک، آندھرا پردیش، تمل ناڈو اور دہلی شہر کو دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے اس سفر پر آنے والا خرچہ خود ہی برداشت کیا ہے۔
نوجوان کشمیری سائیکلسٹ منان وانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’میں نے کشمیر سے کنیا کماری تک سائیکل پر سفر 27 دنوں میں مکمل کر لیا ہے۔ میں اپنی صلاحیتیں اور فٹنس چیک کرنا چاہتا تھا۔ الحمد للہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’میں نے سال 2021 کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو اپنا سفر اپنے آبائی علاقے سوپور سے شروع کیا اور 27 جنوری کو میں کنیا کماری پہنچ گیا۔ میں 23 دن تک سائیکل چلاتا رہا اور چار دن آرام کیا۔‘
منان کے مطابق اپنی صلاحیتوں اور فٹنس کو چیک کرنے کے علاوہ لوگوں کو یہ بتانا مقصود تھا کہ فٹنس بہت ضروری ہے۔ ’ہم کہتے آئے ہیں کہ تندرستی ہزار نعمت ہے، ہمیں فٹنس کی طرف خصوصی دھیان دینا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا: ’میری تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ آپ اپنی صحت پر دھیان دیں۔ زیادہ سے زیادہ ورزش کریں اور سائیکل چلائیں۔ آج کل رجحان چل پڑا ہے کسی کو بازار جانا ہوتا ہے تو وہ اپنی موٹر سائیکل یا گاڑی لے کر جاتا ہے۔ آپ سائیکل کا استعمال کریں گے تو آپ ہی کا فائدہ ہے۔ آپ کے تمام اعضا بالخصوص دل اور پھیپھڑے تندرست رہیں گے۔‘
منان وانی نے اپنے سائیکل سفر کی کامیابی پر کہا: ’میں ان تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے کشمیر سے کنیا کماری تک کے اس سفر میں میرا ساتھ دیا۔ میں خوش ہوں کہ کشمیر سے کنیا کماری تک کا یہ سفر کامیاب رہا۔‘
انہوں نے کہا: ’میں ان تمام لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو میرے سفر کی کامیابی کے لیے دعا کرتے رہے۔ آپ کی دعاؤں کے اثر سے ہی میں آگے بڑھتا گیا۔ الحمد للہ رب العالمین ۔۔ میرا سفر تکمیل کو پہنچا ہے۔‘
منان نے بتایا کہ انہیں سفر کے دوران بہت مشکلیں پیش آئیں لیکن ہار نہیں مانی اور منزل کی طرف بڑھتے چلے گئے۔ ’سائیکل کی چین ٹوٹ گئی، کئی بار ٹائر پنکچر ہوا۔ کبھی کھانا نہیں ملتا تھا تو کبھی ہوٹل آسانی سے نہیں مل پاتا تھا۔ لیکن اس کے باوجود میں نے اپنا سفر جاری رکھا۔‘
سائیکلنگ اور دوڑنے کے مقابلوں میں اب تک سونے، چاندی اور کانسی کے 32 تمغے حاصل کرنے والے منان وانی نے بتایا کہ کشمیر سے کنیا کماری تک سفر کے دوران انہیں حیدرآباد، ناگپور، تمل ناڈو اور کیرلا جیسی جگہوں پر لوگوں نے انعام و اکرام سے نوازا اور توقع سے زیادہ پیار دیا۔
’یہ میری زندگی کا دوسرا طویل سائیکل سفر تھا۔ دو سال قبل میں نے سری نگر سے لداخ کے لیہہ تک 480 کلو میٹر کا دشوار گزار پہاڑی سفر محض 22 گھنٹوں میں مکمل کر لیا تھا۔‘