چین کی وزارت دفاع نے جمعے کو پہلی بار گذشتہ سال جون میں لداخ میں بھارتی فوج کے ساتھ ہونے والی خونی جھڑپ میں اپنے جانی نقصان کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس تصادم میں چار چینی فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کی جانب سے سرحدی گشیدگی کے باعث ہونے والے تصادم میں اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کی پہلی بار تصدیق کی گئی ہے جس میں کم از کم 20 بھارتی فوجی بھی مارے گئے تھے۔
چین کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ’چار چینی فوجیوں نے وادی گلوان کے سرحدی علاقے میں جون میں ہونے والے تصادم کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔‘
1962 میں اسی علاقے کے سرحدی تنازع پر جنگ لڑنے والے بھارت اور چین گذشتہ سال جون میں ہونے والی خونی جھڑپ کے آغاز کا الزام ایک دوسرے پر الزام لگاتے رہے ہیں۔
تقریباً چھ دہائیوں بعد دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جون میں ہونے والے تصادم کے بعد نئی دہلی نے اپنے 20 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی، تاہم بیجنگ نے اپنی جانب ہونے والے جانی نقصان کے حوالے سے لب کشائی نہیں کی تھی۔
چین نے اس وقت تسلیم کیا تھا کہ اس تصادم کے نتیجے میں ان کی جانب بھی نقصان ہوا ہے لیکن انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا اس جھڑپ میں کوئی چینی فوجی ہلاک ہوا تھا یا نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چینی وزارت دفاع نے بتایا کہ تصادم میں ہلاک ہونے والے بٹالین کے کمانڈر چن ہانگجن اور تین دیگر فوجیوں کو بعد میں ملٹری ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔
چین نے جون میں ہونے والی جھڑپ کا الزام ’غیر ملکی فوجیوں‘ پر لگاتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے واضح طور پر ہمارے ساتھ کیے گئے اتفاق رائے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد عبور کی اور اپنے خیمے قائم کیے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’چینی فوج اہم فتح حاصل کرتے ہوئے اپنے مخالفین کو بھگانے میں کامیاب ہوگئی‘ اور یہ کہ ’بھارتی فوج اپنے زخمی ساتھیوں اور فوجیوں کی لاشوں کو چھوڑ کرمتعدد بارڈر کراسنگز سے اپنے سروں کو اپنے ہاتھوں میں چھپا کر بھاگ کھڑی ہوئی۔‘
اس تصادم کے بعد بیجنگ اور نئی دہلی نے متنازع خطے میں اپنے ہزاروں اضافی فوجی سرحد پر بھیج دیے تھے۔
جمعے کو ہی چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ بیجنگ نے ’سچائی اور حقائق‘ ظاہر کرنے کے لیے جون میں ہونے والے تصادم کی تفصیلات جاری کی ہیں۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونئنگ نے کہا: ’بھارت نے بین الاقوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے ہلاکتوں سے متعلقہ معاملات اور مسخ شدہ حقائق کو بار بار بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔‘
یہ واضح نہیں ہے کہ اس تصادم کے دوران چین کے کتنے فوجی زخمی ہوئے تھے۔
دونوں فریقین نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے سرحدی علاقے میں ’ڈس انگیجمنٹ‘ پر اتفاق کیا ہے۔
بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ معاہدہ معمول کی صورتحال کو کافی حد تک بحال کر دے گا۔