پاکستان میں سوشل میڈیا کو جہاں کسی پر ’کیچڑ‘ اچھالنے کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے وہیں اب جواب دینے کے لیے بھی اچھا فورم ثابت ہو رہا ہے۔ تمام جنگ اب سوشل میڈیا پر لڑی جا رہی ہے۔
تازہ تصادم لیفٹننٹ جنرل (ر) امجد شعیب اور تعلیم دان اور تجزیہ کار پرویز ہود بھائی کے درمیان ہوئی ہے۔
تقریباً روزانہ ٹی وی چینل کے نیوز پروگراموں میں شرکت کے علاوہ جنرل شعیب 64 ہزار فالورز کے ساتھ ایک یوٹیوب چینل بھی چلا رہے ہیں۔ دو ہفتے قبل انہوں نے ایک اپنے یوٹیوب کے تقریباً 14 منٹ طویل شمارے میں پرویز ہود بھائی پر الزامات لگائے کہ وہ پاکستان کی ایسی شخصیت ہیں جو ملک سے زیادہ ’ملک کے دشمنوں میں‘ مقبول ہیں۔
جنرل شعیب کے بقول وہ ان پروگراموں کا ایک سلسلہ شروع کرنے والے ہیں جس میں وہ ایسی شخصیات جو ’دشمنوں میں مقبول ہیں پر سے پردہ اٹھائیں گے۔‘
اس سلسلے کی پہلی کڑی میں انہوں نے پرویز ہود بھائی کو نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ وہ نہ صرف پاکستانی نیوکلیر بم کے مخالف ہیں بلکہ ’انہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر کی نقلی قبر کی بےحرمتی کی اور لاتیں ماریں۔‘
جنرل شعیب نے کہا کہ پرویز ہودبھائی نے 1999 میں پاکستانی جوہری دھماکے کی ہر جگہ بھرپور مخالفت کی تھی۔ اس کے جواب میں پرویز ہودبھائی نے اعتراف کیا کہ وہ ’بم کے دشمن ہیں اور نہیں چاہتے کہ دنیا کا کوئی ملک بشمول پاکستان اسے رکھے۔‘ انہوں نے یاد دلایا کہ وہ بم کی مخالفت میں ایک کتاب ایڈٹ بھی کرچکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سابق فوجی جنرل نے پرویز پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ ڈاکٹر عبدالقدیر کو ’لوہار‘ کہتے ہیں۔ پرویز ہودبھائی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایسا نام ان کے لیے کبھی استعمال نہیں کیا لیکن بتایا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر میٹالرجسٹ ہیں جسے اردو میں دھاتوں کا ماہر کہتے ہیں۔ ’ڈاکٹر اے کیو خان کی پی ایچ ڈی میٹالرجی میں ہے نیوکلئیر فزکس میں نہیں ہے۔‘
پھر جنرل شعیب نے خود کہا کہ انہوں نے سنا ہے کہ پرویز نے ڈاکٹر قدیر کی علامتی قبر بنا کر اس پر جوتے برسائے۔ اس کے جواب میں پرویز ہودبھائی نے وضاحت کی کہ پاکستانی جوہری دھماکے کے وقت وہ امریکی یونیورسٹی آف میری لینڈ میں ایک سال کے لیے تھے اور واپسی پر انہیں بتایا گیا کہ ان سے متعلق کئی خبریں چلتی رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے کسی اردو اخبار نے یہ خبر چلائی تھی۔
وضاحت کی خاطر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈاکٹر قدیر کو خط لکھا اور کہا کہ دونوں کے اگرچے بم سے متعلق نظریات مختلف ہیں لیکن وہ ایسا کام نہیں کرسکتے ہیں۔ ’اس کے دو تین دن بعد مجھے ان کا جواب ملا کہ وہ ایسی سنسنی خیز اور غلط خبروں پر کان نہیں دھرتے اور میں ایسی حرکت نہیں کرسکتا ہوں۔ یہاں بات ختم ہوگئی تھی۔‘ پرویز ہودبھائی نے تاہم معذرت کی کہ 25 سال پرانا یہ خط وہ نکال کر نہیں دکھا سکیں ہیں۔ انہوں نے تاہم اس کے بعد کے چند خطوط دکھائے جن میں ڈاکٹر قدیر انہیں بڑی عزت سے مخاطب کر رہے ہیں۔
پرویز ہودبھائی کے جواب پر بڑی تعداد میں پاکستان اور بھارت سے لوگوں نے 700 سے بڑھ کر کمنٹس بھی کئے۔ ان میں سے ایک ماہہ تالپور نے لکھا کہ جنرل صاحب نے بڑی غلطی کی ہمارے استاد کو نشانہ بنا کر۔
لیکن جنرل شعیب کے ویڈیو پر 900 سے زائد افراد نے رائے دی اور ان سے کہا کہ اگر وہ ملک دشمن ہیں تو عدالت لے کر جائیں سوشل میڈیا پر عدالت نہ لگائیں۔