کراچی کو خیبر سے ملانے والی پاکستان کی سب سے اہم شاہراہ سپر ہائی وے پر کئی ہوٹل ہیں، جن میں سے حیدرآباد کا سلاطین ہوٹل گذشتہ پانچ دہائیوں سے بکرے کی کڑاہی کے منفرد ذائقے کی وجہ سے اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔
تقریباً 45 سال پہلے اس ہوٹل کو محمد آجان علی خان علی خیل نے قائم کیا تھا۔ تاہم انتقال کے بعد اب ان کے بیٹے 22 سالہ پرویز علی خان علی خیل اس ہوٹل کو چلاتے ہیں۔ پرویز کا دعویٰ ہے کہ اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے ان کے ہوٹل کی کڑاہی دیگر کڑاہیوں کے مقابلے میں ’سلطان کا درجہ‘ رکھتی ہے۔
پرویز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سلاطین کا مطلب ہے سلطانوں کا سلطان ہے۔ اس لیے بابا نے یہ نام رکھا کہ کڑاہیوں میں سب کا سلطان ہے سلاطین ہوٹل۔‘
ہوٹل کی خصوصیت اس کی دو طرح کے بکرے کی کڑاہی ہے۔ ایک ٹماٹر والی جبکہ دوسری براؤن کڑاہی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہاں کی بار بی کیو سیخ بوٹی بھی مقبول ہو گئی ہے۔
پرویز نے بتایا کہ ’ٹماٹر والی کڑاہی میں ٹماٹر، کالی اور ہری مرچ، مصالحہ، اور ٹماٹر والا رس ہوتا ہے جبکہ براؤن کڑاہی میں ٹماٹر نہیں ہوتا۔ سیخ بوٹی میں صرف نمک لگتا ہے جو کوئلوں پر بنتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ ہوٹل حیدرآباد میں ہالا ناکہ کے مقام پر واقع ہے۔ شہر کے اطراف بائی پاس بننے کے باعث یہ ہوٹل سپرہائی وے سے تھوڑا کٹ گیا ہے۔ تاہم پرویز کا کہنا ہے کہ اب بھی ملک کے مختلف علاقوں سے لوگ ان کے ہوٹل کی کڑاہی کھانے آتے ہیں۔
’ہمارے پاس پشاور، لاہور اور کراچی سے لوگ آتے ہیں۔ اس کے علاوہ نواب شاہ اور سانگھڑ وغیرہ سے بھی لوگ یہاں کا رخ کرتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ خصوصاً ہفتے کی رات کراچی سے عوام کی بڑی تعداد ہالا ناکہ کی مٹن کڑاہی کھانے سلاطین ہوٹل کا رخ کرتی ہے۔