گذشتہ روز مبینہ طور پر ’اغوا‘ کیے جانے کی خبروں کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تین منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کریم بخش گبول، شہریار شر اور اسلم ابڑو نے منگل کی دوپہر ڈرامائی انداز میں سندھ اسمبلی پہنچ کر رجسٹر میں حاضری لگائی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین نے تینوں ایم پی ایز کا نعرے لگاکر استقبال کیا۔
سندھ اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے مطابق پی ٹی آئی کے تینوں ایم پی ایز جیسے ہی اسمبلی پہنچے تو پی ٹی آئی ارکان نے ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی، مگر حکومتی ارکان نے انہیں بچالیا۔ اسی طرح ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب پیپلز پارٹی کے ارکان کریم بخش گبول کو بچا رہے تھے تو اس وقت کریم بخش گبول نے کہا: ’مجھے پاکستان پیپلز پارٹی والے اغوا کر رہے ہیں۔ مجھے ووٹ نہیں دینا پی پی پی کو۔‘
واضح رہے کہ بدھ (تین مارچ) کو سینیٹ انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ایم پی ایز کریم بخش گبول اور اسلم ابڑو نے گذشتہ روز ویڈیو پیغامات جاری کیے تھے، جن میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت نے سندھ کو نظر انداز کیا اور صوبے بھر سے پی ٹی آئی کو 15 لاکھ ووٹ ملنے کے باوجود سندھ کو کچھ نہیں دیا گیا جبکہ قیادت کی جانب سے سندھ سے نامزد کیے گئے امیدوار انہیں قبول نہیں ہیں۔وہ ووٹ اپنی مرضی سے ووٹ دیں گے۔
اس ویڈیو کے ردعمل میں پی ٹی آئی کراچی ریجن کے صدر خرم شیر زماں نے الزام عائد کیا کہ ’اراکین اسمبلی کو اغوا کرکے ان سے زبردستی ویڈیو بنوائی گئی ہے۔‘
بعدازاں رکن اسمبلی شہریار شر نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں کسی نے اغوا نہیں کیا ہے اور وہ بھی سینیٹ کا ووٹ اپنی مرضی سے دیں گے۔‘
منگل کو سندھ اسمبلی میں دھکم پیل کے بعد اسلم ابڑو ایک بار پھر غائب ہوگئے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ اپنی پارٹی قیادت کے ساتھ ایک نجی ہوٹل میں ہیں اور پی ٹی آئی نے انہیں ’راضی‘ کرلیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب شہریار شر اور اسلم ابڑو نے اسمبلی کے باہر پی پی پی ارکان کے ساتھ مقامی میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ ’انہیں اغوا نہیں کیا گیا اور وہ اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے۔‘
اس ساری صورت حال کے حوالے سے پیپلز پارٹی سندھ کے ترجمان عاجز دھامرہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’آج سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان نے جس طرح حملہ کیا، اس سے محسوس ہوتا ہے کہ اب سندھ میں پی ٹی آئی نئی ایم کیو ایم لندن بن رہی ہے۔‘
انہوں نے اسے ’سندھ اسمبلی پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ روز خرم شیرزماں نے کہا کہ ان کے اراکین اغوا ہوگئے تو آج وہی اراکین اسمبلی کیسے آگئے؟‘
عاجز دھامرہ کے مطابق: ’پی ٹی آئی ایم پی ایز نے ویڈیو بیانات اس بنیاد پر جاری کیے کہ ان کے ہی رہنماؤں نے انکشاف کیا ہے کہ گورنر سندھ کی سربراہی میں پی ٹی آئی قیادت نے اپنے ہی ارکان اسمبلی کے ٹکٹ فروخت کیے اور بکنے والے ٹکٹس کا حصہ عمران خان کو بھی ملا۔‘
دوسری جانب پی ٹی آئی کے تینوں ارکان سندھ اسمبلی کے ویڈیو بیانات کے بعد تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اشرف قریشی کی آواز میں ایک وائرل آڈیو پیغام میں باغی اراکین سندھ اسمبلی کو دھمکیاں دیتے ہوئے سنا گیا۔
اس پیغام میں اشرف قریشی نے اپنی پارٹی کارکنان کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تین مارچ کو تمام کارکنان اسمبلی پہنچیں اور غداروں کا گھیراؤ کریں۔ ’ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے، ہم ایسے لوگوں کا احتساب سڑک پر یا کہیں بھی کریں گے۔ جو ہمیں ووٹ نہیں دے گا، اس کو کسی اور کو بھی ووٹ نہیں دینے گے۔ انہیں اسمبلی میں گھسنے نہ دیا جائے۔‘