ایوان بالا پاکستان نے یکم فروری کو عربی تعلیم لازم قرار دینے کے بل 2020 کی منظوری دی۔
اس بل کے تحت وفاقی دارالحکومت کے تمام پرائمری اور سیکنڈری سکولوں میں عربی کی پڑھائی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق تقریباً 90 فیصد پاکستانی سینیٹ کی جانب سے منظور کردہ اس بل کے حق میں ہیں جس کے تحت سکول میں عربی کلاسز کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان کے ایوان بالا نے گذشتہ ماہ عربی زبان کے بل 2020 کی منظوری دی تھی جس کے تحت دارالحکومت اسلام آباد کے تمام پرائمری اور ثانوی سکولوں میں عربی کلاسز کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان نے جمعے کو اس حوالے سے جاری کردہ سٹڈی میں کہا، ’نواسی فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ وہ سینیٹ کے بل کی منظوری کے حق میں ہیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق یہ سروے چھ فروری سے 27 فروری کے درمیان پاکستان کے چاروں صوبوں کے 100 اضلاع کے شہری اور دیہی علاقوں میں 1503 مرد اور خواتین کے استصواب رائے سے کیا گیا۔
اس بل کو قانون بننے کے لیے اب قومی اسمبلی سے منظوری درکار ہو گی۔
بل پیش کرنے والے قانون ساز، حزب اختلاف کے سینیٹر جاوید عباسی نے استدلال کیا کہ 25 سے زائد ممالک کی سرکاری زبان عربی ہے، اس میں مہارت مشرق وسطیٰ میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے زیادہ مواقع کھولے گی جس سے بے روزگاری کم اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوگا۔