الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بحیثیت سینیٹر انتخاب کے خلاف حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
درخواست میں ترمیم کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے سے مبینہ طور پر پیسے وصول کرنے والے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو بھی فریق بنانے کا کہا ہے۔
سینیٹ انتخابات سے دو روز قبل ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں اسلام آباد سے اپوزیشن امیدوار یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے بعض اراکین اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ سمجھاتے دکھائی دے رہے تھے۔
تحریک نصاف کے بعض رہنماؤں نے الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کے بحیثیت سینیٹر انتخاب کے خلاف درخواست میں ان کا نوٹیفیکیشن روکنے کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ کے وکیل بیرسٹر جہانگیر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف والے خود ہی اپنے دام میں پھنس گئے ہیں۔ اب انہیں اپنے لوگوں کو کیس میں فریق بنانا پڑے گا اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں وہ بھی نااہل ہو سکتے ہیں۔‘
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کم از کم تین ویڈیوز پیش کیں جن میں انہوں نے ثابت کرنے کی کوششش کی کہ ’حزب اختلاف کے رہنما سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی پر اثر انداز ہوئے اور پیسے کے استعمال اور دوسرے طریقوں سے یوسف رضا گیلانی کے لیے ووٹ حاصل کیے۔‘
اس موقع پر الیکشن کمیشن ٹریبونل نے سوال اٹھایا کہ اگر جرم ہوا ہے تو اس میں ملوث دوسری پارٹی کو فریق کیوں نہیں بنایا گیا؟ ’یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک فریق کو تو سزا ہو لیکن جس نے فائدہ اٹھایا وہ آزاد پھرتا رہے۔‘
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس قانون کے تحت اختیارات موجود ہیں اور مبینہ طور پر پیسے وصول کرنے والوں کو فریق تو نہیں، گواہ بنایا جا سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن پنجاب کے رکن نے کہا کہ ویڈیو میں موجود لوگوں کے کم از کم بیان حلفی موجود ہونا چاہیے تھے اور ٹریبونل نے آج اسی طرح کے کیس میں فیصلہ دیا ہے، کیونکہ تائید شہادت کا ہونا لازمی ہے۔ ’رشوت دینے اور لینے والے دونوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جذبات سے نہیں قانون کے مطابق بات کریں، ہر بندہ اپنے کام کا ذمہ دار ہے، ویڈیو میں جس کا نوٹیفکیشن رکوانا ہے اس کا ذکر نہیں، آپ کی پٹیشن اوتھ کمشنر سے تصدیق شدہ نہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ’کرپشن کو پکڑنے کے لیے ایسی چیزیں ضروری ہیں، الیکشن کمیشن نے یہی اختیارات این اے 75 ڈسکہ میں استعمال کیے، الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز روکنے کے لیے بے پناہ اختیارات استعمال کرسکتا ہے۔‘
دوران سماعت علی حیدر گیلانی کی ویڈیو بھی چلائی گئی۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ویڈیو سامنے آنے پر نوٹس بھی لیا، الیکشن کمیشن نے نوٹس لینے پر پریس ریلیز بھی جاری کی۔
جس پر رکن الیکشن کمیشن پنجاب نے کہا کہ ہم نے کوئی نوٹس نہیں لیا تھا، میڈیا پر کہا گیا کہ دوہرا معیار ہے، ’ڈائریکٹر جنرل (قانون) سے پوچھا تو انہوں نے کہا نوٹس نہیں لیا، ہم نے ایم پی اے عبد السلام کو نوٹس نہیں خط لکھا کہ ویجلینس کمیٹی سے رجوع کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو میں پیسوں کا کہیں ذکر نہیں ہے۔