خلیجی سلطنت عمان نے 2020 اور 2021 میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو انکم ٹیکس میں چھوٹ اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو طویل المعیاد اقامے دینے کا اعلان کیا ہے۔
عمان کے سرکاری میڈیا نے حکومت کے ویژن 2040 کے تحت ان نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
سعودی عرب کے ویژن 2030 کے مشابہ اس ویژن کا مقصد عمان کی معیشت کو متنوع بنانا اور تیل کی دولت پرانحصار کم کرنا ہے۔اس وقت عمان کو زیادہ تر مالی وسائل تیل کی برآمدات سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔
عمان خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک میں سب سے کم زور معیشت کا حامل ہے۔گذشتہ ایک سال کے دوران میں کرونا وائرس کی وَبا اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم قیمتوں نے اس کے لیے مزید مسائل پیدا کردیے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عالمی مالیاتی فنڈ نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ عمان کی معیشت 2020 میں 6.4 فی صد تک سکڑ گئی تھی۔اس نے یہ تخمینہ لگایا تھا کہ رواں سال میں عمانی معیشت کی شرح نمو 1.8 فی صد رہے گی۔
عمانی حکومت کی نئی اصلاحات کے تحت اس سال معیشت کو متنوع بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیوں پر عاید انکم ٹیکس میں کمی کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ دقم سپیشل اکنامک زون اوردوسرے صنعتی علاقوں میں 2022 کے اختتام تک کرایوں میں کمی جارہی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق عمان کی وزارتی کونسل غیرملکی سرمایہ کاروں کو طویل المیعاد اقامے دینے کا جائزہ لے گی۔ البتہ ایسے اقاموں کے اجرا کے شرائط وضوابط کا بعد میں اعلان کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ مارکیٹ سے متعلق دیگرمراعات بھی دی جائیں گی۔
عمان کے سرکاری ٹی وی نے سلطان ہیثم بن طارق آل سعید کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ کابینہ نے طویل المیعاد شہری ترقی سے متعلق حکمت عملی کی بھی منظوری دے دی ہے۔ یہ حکمتِ عملی عمان کے ویژن 2040 کے اہداف کے حصول کے لیے بنیادی حیثیت کی حامل ہے۔