ریاستی دور میں قائم ہونے والا سوات کا واحد سینیما زبوں حالی کا شکار ہے۔ ایک وقت تھا جب اس سینیما میں کھڑکی توڑ رش ہوا کرتا تھا لیکن جیسے ہی جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا نے پنجے گاڑے یہ سینیما بدحالی کا شکار ہو گیا۔
سوات سینیما کو ساٹھ سال قبل ریاستی دور میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت سوات میں دو سینیما تھے، ایک پلوشہ سینیما اور دوسرا سوات سینیما، پلوشہ سینیما کو بعد میں گرا گر پلازہ بنا دیا گیا لیکن سوات سینیما آج بھی قائم ہے۔
سینیما کے مالک طفر علی نے بتایا کہ اس سینیما میں انگریزی، ہندی، اردو اور پشتو کی فلمیں چلائی جاتی تھیں اور دن میں تین شوز ہوا کرتے تھے۔ ’سینیما میں کھڑکی توڑ رش ہوا کرتا تھا اور فلم کی ٹکٹ کا حصول جوئے شیر لانے کے برابر تھا۔ ‘
وہ مزید کہتے ہیں کہ سوات سینیما میں ڈویژن بھر سے لوگ فلمیں دیکھنے آیا کرتے تھے جبکہ سینیما میں سینکڑوں افراد برسر روزگار بھی تھے۔
سوات سینیما میں دیگر لوگوں کے ساتھ ساتھ ولی سوات میاں گل عبدالحق جہانزیب بھی فلمیں دیکھنے آیا کرتے تھے جن کی خصوصی کرسی آج بھی سینیما میں موجود ہے۔
سینیما میں کام کرنے والے برکت علی نے بتایا کہ جب سینیما کے اچھے دن تھے اور لوگ فلمیں سینیما میں دیکھنے کو ترجیح دیتے تھے تو اس وقت کافی کمائی ہوتی تھی اور گزر بسر اچھا ہوتا تھا۔
’پھر وقت نے کروٹ بدلی، جدید ٹیکنالوجی، سی ڈی، ڈی وی ڈی، انٹرنیٹ نے سینیما کی جگہ لے لی اور اب لوگ فلمیں گھروں میں یا اپنے موبائل میں دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے سوات سینیما بھی صوبے کے دیگر تین سینیماؤں کی طرح زبوں حالی کا شکار ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوات میں دہشت گردی کے دوران جہاں صوبے بھر میں دیگر سینیما گھروں کو نشانہ بنایا گیا تھا وہیں سی ڈی دکانوں سمیت سینیما کو بھی بند کردیا تھا جس کے باعث فلمیں دیکھنے کا رجحان کم ہوگیا۔
سوات سینیما کے مالک طفر علی نے بتایا کہ کرونا وبا میں بھی شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا اور تقریباً 18 لاکھ روپے تک کا نقصان ہوا۔ ’سینیما میں مشینری بھی پرانی ہے جب کہ جدید ٹیکنالوجی نے بھی سینیما کو بدحالی میں دھکیل دیا ہے ۔ جب شو لگتا ہے تو صرف 60 سے 70 افراد ہی سینیما کا رخ کرتے ہیں جن سے سینیما کا کرایہ بھی پورا نہیں ہوتا۔‘
سوات سینیما میں ثقافتی شوز اور میوزیکل فیسٹول کا انعقاد بھی کیا جاتا تھا لیکن اب ضلعی انتظامیہ ان شوز کی اجازت نہیں دیتی جس سے سینیما کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوگیا ہے۔سوات میں سینیما کی بدحالی کا سبب غیر معیاری پشتو فلموں کو بھی گردانا جا رہا ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب سوات سینیما میں معیاری اردو اور پشتو فلمیں چلائی جاتی تھی جب کہ اب کلاشنکوف کلچر والی فلمیں فلم بینوں کی عدم توجہی کا باعث بن رہی ہے۔