وقت آ گیا ہے کہ ماضی کو دفن کر دیا جائے: جنرل باجوہ

جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت سے تعلقات کے ضمن میں کہا کہ بامعنی مذاکرات کے ذریعے امن عمل شروع ہونے کے لیے ہمارے ہمسائے کو سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا۔

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سے مذکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کے لیے تیار ہے۔

پہلے ’اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ‘ کی تقریب کے دوسرے روز اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، جس کو حل کیے بغیر خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم اپنے ہمسایہ ملکوں سے مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل باعزت طریقے حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم خود اپنی طرف سے ایسا کر رہے ہیں نہ کہ کسی دباؤ کے نتیجے میں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’کشمیر کا مسئلہ مرکزی ہے، اس کے پرامن حل کے بغیر دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی ختم نہیں ہو سکتی۔ وقت آ گیا ہے کہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھا جائے۔ لیکن بامعنی مذاکرات کے ذریعے امن عمل شروع ہونے کے لیے ہمارے ہمسائے کو سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا، خاص طور پر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں۔‘

جنرل باجوہ سے قبل وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بدھ کو اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے پہلے قدم اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کوشش کر رہا ہے، لیکن بھارت کو پہلے قدم اٹھانا ہوں گے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ 

جنرل باجوہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سکیورٹی پر اخراجات بڑھانے سے انسانی ترقی کی قربانی دینا پڑتی ہے، پاکستان خطے میں سکیورٹی خطرات کے باوجود دفاع کے اوپر کم خرچ کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنرل باجوہ نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک طویل جدوجہد کے بعد منزل کے قریب ہے۔

ان کے بقول ’ہماری کوششوں سے افغان امن معاہدہ ہوا۔ ہم اس عمل کی پوری حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے افغانستان کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنا سامان بھارت تک پہنچا سکے۔ ہم نے افغانستان کو دعوت دی ہے کہ وہ سی پیک کا حصہ بنے۔‘ انہوں نے چین کے ساتھ جاری سی پیک منصوبوں کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو صرف سی پیک کی نظر سے دیکھنا غیر منطقی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کو یقینی بنانا صرف فوج کا کام نہیں، یہ کثیر الجہتی عمل ہے اور اس میں قوم کا اہم کردار ہے۔

جنرل باجوہ نے مزید کہا کہ حل طلب مسائل پورے خطے کو غربت میں دھکیل رہے ہیں۔ ’یہ بات افسوس ناک ہے کہ آج بھی یہ خطہ تجارت، تعمیری ڈھانچے، اور توانائی میں تعاون کے شعبوں میں دنیا کے سب سے کم جڑے ہوئے خطوں میں سے ایک ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان