سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل کے قتل اور اغوا کے کیس میں احمد عمر شیخ کو لاہور کی کوٹ لکھ پت جیل منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔
جمعرات کو عمر شیخ کو پنجاب منتقل کرنے کی درخواست سے متعلق سماعت میں عدالت نے حکم دیا کہ فیصلے پر ایک ہفتے میں عمل درآمد کرایا جائے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈینئل پرل قتل کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ عمر شیخ کے اہل خانہ پنجاب میں ہیں لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ انہیں اہل خانہ سے قریبی کسی جیل میں منتقل کر دیا جائے۔
اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جی او آ ر بھی ہائی سیکورٹی علاقہ ہے، پنجاب حکومت عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے افراد کو سہولیات فراہم کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان افراد کی رہائی کے بعد لگاتار حراست پر عدالت مطمئن نہیں۔
فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ منتقلی کی درخواست پر عمر شیخ کو جیل ملازمین کی کالونی میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیل کی حدود سے باہر رکھنے پر سکیورٹی کا مسئلہ ہو گا اور رینجرز اور پولیس کے انتظامات کرنے پڑیں گے۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ اگر عمر شیخ کو جیل حدود میں ہی رکھنا ہے تو پھر مہلت کیوں مانگ رہے ہیں؟ عدالت کو یہ بتایا جائے کہ عمر شیخ کو کب پنجاب میں منتقل کریں گے؟
عدالت کے استفسار پر فیصل چوہدری نے یقین دہانی کرائی کہ ایک ہفتے میں انہیں پنجاب منتقل کردیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عادل شیخ بیمار ہیں انہیں علاج کی ضرورت ہے۔ اس پر عدالت نے ملزم شیخ عادل کو علاج کے لیے تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی، صوبائی حکومتوں سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد رپوٹس چیمبرز میں طلب کر لیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر چیف سیکریٹری پنجاب کو طلب کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں عدالتی حکم پر عمر شیخ کی بریت کے فیصلے کے باوجود نقص عامہ کے خدشے کے تحت انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا بلکہ فروری میں کراچی جیل کی حدود میں واقع سرکاری ریسٹ ہاؤس منتقل کرتے ہوئے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت دی گئی تھی۔
دوسری جانب عمر شیخ کی بریت کے فیصلے کے خلاف امریکی حکومت کا سخت ردعمل آیا تھا اور وفاق نے بریت کے فیصلے پر نظرثانی درخواست بھی دائر کی تھی۔