آپ کو کیا دکھائی دے رہا ہے: ایک خرگوش؟ یا ایک بطخ؟
اپنی تخلیق کے سو سال بعد ایک خاکہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جانے کے بعد اس وقت خاصی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
کچھ لوگوں کو یہ خرگوش دکھائی دے رہا ہے جبکہ کچھ کو بطخ، لیکن کیا آپ ان دونوں کو ہی دیکھ سکتے ہیں؟
آپ جو دیکھتے ہیں اور کتنی جلدی دیکھتے ہیں وہ اس بات کا اشارہ ہے کہ آپ کا دماغ کتنے جلدی کام کرتا ہے اور آپ کتنی تخلیق صلاحیتوں کے مالک ہیں۔
بطخ اور خرگوش کا یہ خاکہ پہلی بار ایک امریکی ماہر نفسیات جوزف جیسٹرو نے 1899 میں یہ ثابت کرنے کے لیے استعمال کیا تھا کہ انسان کا تصور صرف وہی نہیں ہوتا جو وہ دیکھتا ہے بلکہ ایسا دماغ کی سرگرمی پر بھی منحصر ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جوزف جیسٹرو کی ریسرچ اس بات کی بنیاد پر تھی کہ کوئی انسان کتنی جلدی اس تصویر میں موجود دوسرے جانور کو دیکھتا اور اس کا تصور اس خاکے کو دیکھتے ہوئے دونوں جانوروں سے متعلق کس قدر تبدیل ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق آپ جتنا جلدی یہ کر سکتے ہیں، آپ کا دماغ اتنا ہی تیز رفتار ہے اور آپ انتی ہی زیادہ تخلیقی صلاحیتیں رکھتے ہیں۔
سال کے دوران مختلف اوقات میں اس ٹیسٹ کے نتائج مختلف آ سکتے ہیں۔
ایسٹر کے دنوں کے دوران لوگوں کا اس تصویر میں خرگوش کو پہلے دیکھنے کا امکان زیادہ ہے لیکن اکتوبر میں پہلے بطخ دکھائی دینا زیادہ عام ہے۔
یہ خاکہ پہلی بار ایک جرمن جریدے ’فلیجینڈے بلاٹر‘ میں نامعلوم طور پر شائع ہوا تھا اور اس کے عنوان میں لکھا تھا کہ ’کون سے جانور ایک دوسرے سے بہت ملتے جلتے ہیں؟‘
یہ آرٹیکل پہلی بار فروری 2016 میں شائع کیا گیا تھا۔
© The Independent