سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کرونا (کورونا) وائرس کی ویکسین کی قیمت مقرر کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق بدھ کو سندھ ہائی کورٹ کے جاری کردہ حکم نامے میں حکومت کو ایک ہفتے کے اندر نجی کمپنی کی درآمد کردہ کرونا ویکسین کی قیمت طے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پاکستان کی ایک نجی کمپنی اے جی پی نے روسی سپتنک ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں دو ہفتے قبل درآمد کی تھیں، لیکن اس ویکسین کی قیمت ابھی تک مقرر نہیں کی جا سکی کیونکہ حکومت نے ابھی تک نجی طور پر درآمد کردہ اس ویکسین کی قیمت کی زیادہ سے زیادہ حد کا تعین نہیں کیا۔
عرب نیوز کے مطابق روسی ویکسین کی یہ کھیپ کسی بھی پاکستانی کمپنی سے کرونا ویکسین کی نجی طور پر خریدی جانے والی پہلی کھیپ تھی۔
گذشتہ ہفتے حکومت نے سپتنک ویکسین کی دو خوراکوں کی قیمت 8449 روپے یعنی 54 امریکی ڈالر مقرر کی تھی لیکن اے جی پی نے یہ قیمت مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قیمت درآمد کردہ قیمت سے کافی کم ہے۔
فروری میں پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ نجی کمپنیوں کو ملک میں کرونا ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے اور اس کی قیمت مقرر نہیں کی گئی لیکن رواں مہینے کے آغاز پر وزیر صحت نے اس فیصلے کے واپس لیے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین کی قیمتوں کا تعین ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کرے گی جبکہ قیمتوں کی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔
بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران اے جی پی نے حکومت پر ’دھوکہ دہی ‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پہلے نجی کمپنیوں کو کرونا کی ویکسین درآمد کر کے فروخت کرنے کی اجازت دی اور اب اس کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ڈریپ کا کہنا ہے کہ قیمتوں کا تعین کیے بغیر کولڈ سٹوریج میں موجود ویکسین کو فروخت کی اجازت دینے کا کوئی مقصد نہیں ہے کیونکہ درآمد کرنے والی کمپنی کو قیمتیں مقرر کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قیمتیں مقرر کرنے کا فیصلہ صرف حکومت کر سکتی ہے۔
عدالت کے حکام نامے کے مطابق لوگ ویکسین کا انتظار کر رہے ہیں اور حکام کو ایک ہفتے میں ویکسین کی قیمت مقرر کرنی ہو گی تاکہ اے جی پی کو ویکسین فروخت کرنے کی اجازت دی جا سکے۔
گذشتہ ہفتے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ عالمی طور پر سپتنک ویکسین کی قیمت دس ڈالر فی خوراک ہے جبکہ پاکستان میں اس کی تعین کردہ قیمت عالمی قیمتوں سے 160 گنا زیادہ ہے۔
عالمی ادارے نے وزیر اعظم پر زور دیا تھا کہ وہ ویکسین کی نجی طور پر درآمد کرنے کی اجازت کو ’معطل ‘ کر دیں۔ ادارے نے زیادہ قیمت اور ممکنہ بدعنوانی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ڈریپ کے ترجمان اختر عباس کا کہنا ہے کہ ویکسین کی حکومت کی مقرر کردہ قیمت پر فروخت کو یقینی بنانے کے لیے ایک منظم نظام موجود ہے۔ ڈریپ کی قیمت مقرر کرنے والی کمیٹی سپتنک ویکسین کی قیمت پر نظر ثانی کر سکتی ہے اگر درآمد کنندہ کمپنی ویکسین کی درآمد پر ہونے والے زیادہ اخراجات کی تفصیلات فراہم کر دے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف وفاقی حکومت ہی ویکسین کی قیمت مقرر کرنے کا اختیار رکھتی ہے اور ڈریپ صرف مشاورتی کردار ادا کر سکتی ہے۔