لاہور کے دو ہسپتالوں میں کرونا (کورونا) ویکسین ضائع اور غائب ہونے کی شکایات موصول ہونے کے بعد پنجاب کے محکمہ صحت نے انکوائری شروع کر دی.
پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ ہسپتالوں میں دستیاب ویکسین کےصحیح لگنے یا نہیں لگنے کے حوالے سے آڈٹ کروا رہی ہیں اور اگر ویکسین لگانے میں کوئی غیر ذمہ داری سامنے آئی تو کارروائی کی جائے گی۔
ترجمان محکمہ صحت کے مطابق شکایات موصول ہونے کے بعد سروسز ہسپتال اور گورنمنٹ مزنگ ٹیچنگ ہسپتال کے خلاف انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مزنگ ہسپتال میں کرونا ویکسین ضائع ہوئی کیونکہ اس کا درجہ حرارت دو سے آٹھ سینٹی گریڈ کے درمیان ہونا چاہیے تھا، جو ممکن نہیں ہو سکا اس لیے 500 کے قریب کرونا ویکسین کی خوراکیں ضائع ہو گئیں۔
ترجمان کے مطابق مزنگ ہسپتال کیس کی انکوائری مکمل ہو گئی ہے اور رپورٹ کے بعد وہاں کے ایم ایس کو معطل کر دیا گیا جبکہ سروسز ہسپتال سے ویکسین غائب ہونے کی شکایت تھی جس کے حوالے سے جمعرات تک انکوائری مکمل ہو جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ اگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں شکایات سچ ثابت ہوئیں تو ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، کل ملا کر کوئی 1000 سے 1500 تک کرونا ویکسین کی خوراکیں غائب اور ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب پنجاب کے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ویکیسن چوری یا خراب ہوئی دونوں صورتوں میں ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔