پاکستان کی ایک نجی دوا ساز کمپنی نے کہا ہے کہ چین کی تیار کردہ کرونا (کورونا) ویکسین کین سائنو ’ٹیکنالوجی ٹرانسفر‘ کے بعد پاکستان میں جلد تیار ہونا شروع ہو جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق اے جی پی لمیٹڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کین سائنو بائیولوجکس کی کرونا وائرس ویکسین اگلے ماہ سے بڑی مقدار میں پاکستان لائی جائے گی، جسے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں واقع فلنگ پلانٹ میں پیک کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چین سے ’ٹیکنالوجی ٹرانسفر‘ کے بعد جلد ہی پاکستان میں اس ویکیسن کی تیاری بھی شروع کر دی جائے گی۔
سوموار کو اے جی پی کے نمائندے کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی جلد ہی چین سے ویکسین درآمد کر کے رواں ہفتے سے پاکستان میں فروخت کرنا شروع کر دے گی۔
اے جی ایم فارما کے تکنیکی معاون ڈاکٹر حسن عباس ظہیر نے پاکستانی اخبار ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا ہونے (این ایچ ایس میں پیکنگ ) سے پاکستان میں ویکسین کی قیمت میں 30 فیصد (تین ہزار روپے) تک کمی واقع ہو گی۔ بعد کے مرحلے میں یہ پاکستان میں تیار ہو گی۔ ایسا اس لیے ممکن ہو سکا ہے کہ کین سائنو کے کلینکل ٹرائل پاکستان میں کیے گئے تھے۔‘
حسن کا کہنا تھا کہ پاکستان ویکسین کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال کا شکار ملک ہے لیکن جلد ہی پاکستان کو ویکسین کی فراہمی یقینی ہو جائے گی۔ ’ویکسین کی پاکستان میں تیاری دوسرے ملکوں پر ہمارا انحصار ختم کر دے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان میں یہ ویکسین نجی اور عوامی ملکیت کے مشترکہ منصوبے کے تحت بنائی جائے گی۔ اس وقت بھارت میں ویکسین کی تیاری کی صنعت پانچ ارب ڈالرز کی ہے اور پاکستان بھی کرونا ویکسین کے علاوہ کئی اور ویکسین تیار کرنا شروع کر سکتا ہے۔‘
پاکستان دنیا میں وہ پہلا ملک ہے جس نے کووڈ 19 کی ویکسینز کی درآمد کی اجازت دی ہے۔ گذشتہ ہفتے پاکستان کو روس کی تیار کردہ سپتنک ویکسین کی کھیپ بھی موصول ہوئی تھی۔
یہ کھیپ اے جی پی نے منگوائی تھی جو حکومت کے ساتھ ویکسین کی کم سے کم قیمت مقرر کرنے کے لیے مشاورت کر رہی ہے۔ قیمت طے کرنے کے بعد ویکسین کمرشل بنیادوں پر استعمال کی جا سکے گی۔