گذشتہ تین دنوں سے پاکستان کے مختلف حصوں میں تیز ہوائیں چلنے کے باعث لوگوں میں ناک سے خون بہنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی چیز کو چھونے پر انہیں کرنٹ محسوس ہو رہا ہے۔
یہ شکایات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع پشاور، بنوں، نوشہرہ، ضلع خیبر اور ضلع کرم سے بھی موصول ہو رہی ہیں۔
ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے محمد نبی نے بتایا کہ گذشتہ دو دنوں سے تیز ہوائیں چلنے کی وجہ سے ان کی ناک خشک اور اس سے ہلکا خون بہنے کا مسئلہ آ رہا ہے۔
دوسری جانب ضلع خیبر کے عبدالوہاب نے بتایا کہ جمعرات کی دوپہر اچانک ان کی ناک سے خون بہنا شروع ہو گیا، جو تقریباً دو سے تین منٹ تک بہتا رہا۔ انہوں نے ناک میں پانی ڈالا تو کچھ دیر بعد خون بہنا رک گیا۔
وہاب کے مطابق جمعے کی رات انہیں دوبارہ یہ مسئلہ درپیش آیا۔ ’میرے دو بچے ہیں، جن میں سے ایک کو ناک سے خون بہنے کی بیماری ہے، تاہم دوسرے کو زندگی میں پہلی بار جمعرات کو خون آیا جس کی وجہ سے ہم پریشان ہو گئے۔‘
وہاب کے مطابق: ’مجھے یاد نہیں کہ کبھی میری ناک سے خون بہا ہو لیکن اب دو دن ہو گئے ہیں کہ مجھے اور بچوں کو یہ مسئلہ درپیش ہے۔‘
دوسری جانب سوشل میڈیا پر لوگ ناک سے خون بہنے اور جلد پر شدید خشکی کی شکایات کرتے ہوئے اس کے تدارک کے لیے مشورے طلب کر رہے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر ایک طبی ماہر سے پوچھا کہ کیا ناک سے خون بہنے کا تعلق تیز ہواؤں اور خشک موسم سے ہے یا اس کی کوئی اور وجہ ہو سکتی ہے؟
ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال دیر میں شعبہ امراض ناک، کان اور گلے کے ڈپٹی سربراہ ڈاکٹر نادر خان نے بتایا کہ ’ناک سے خون بہنے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، تاہم خشک موسم اور ہوا کے کم دباؤ کے باعث ناک سے خون بہنا معمول کی بات ہے اور اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ خشک موسم میں ناک سے خون بہنے کی علامات میں ناک سے ہلکا خون یا بلغم آنا اور ناک کا خشک ہونا شامل ہے، عموماً یہ علامات دسمبر اور جنوری کے سرد اور خشک موسم میں ظاہر ہوتی ہیں۔
ساتھ ہی ڈاکٹر نادر نے مشورہ دیا کہ علامات ظاہر ہونے کی صورت میں ناک میں پیٹرولیم جیلی یا گھروں میں عام تیل یا ویزلین کا استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ ناک خشک نہ رہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے فیس ماسک استعمال کرنے کی بھی ہدایت کی۔ بقول ڈاکٹر نادر: ’جب ہوا میں نمی کی مقدار کم ہو جائے اور موسم خشک ہو تو ناک بھی خشک ہو جاتا ہے اور اسی خشکی کے باعث ناک سے خون بہتا ہے کیونکہ ناک کے اندر کا نظام خشکی برداشت نہیں کرتا۔‘
خون آنے کی صورت میں کیا کریں؟ اس حوالے سے ڈاکٹر نادر نے بتایا کہ ’اگر ہلکا خون ہے تو پریشانی کی بات نہیں، متاثرہ شخص یا خاتون ناک کے نتھنوں کو مضبوطی سے انگلیوں کے ذریعے بند کریں اور کچھ دیر کے لیے سر کا رخ زمین کی طرف کرلیں تو خون آنا بند ہو جائے گا۔‘
تاہم ان کے مطابق اگر خون کی مقدار زیادہ ہو اور تین منٹ تک بند نہ ہو تو کسی طبی ماہر یا ہسپتال سے رجوع کیا جائے تاکہ مرض کی تشخیص کی جا سکے۔
ناک سے خون بہنے کے دیگر عوامل کے حوالے سے ڈاکٹر نادر نے بتایا کہ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں بچوں میں سب سے زیادہ ایک پیدائشی بیماری ہوتی ہے۔ اس بیماری میں بچے کا خون بند ہونے کا نظام کمزور ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بچے اکثر ناک میں کوئی چیز ڈال کر اسے زخمی کرلیتے ہیں، جس کی وجہ سے بھی ان میں ناک سے خون بہنے کی شکایات زیادہ موصول ہوتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بالغ افراد میں زیادہ بلندی پر جانے کے نتیجے میں ہوا کا کم دباؤ اس مسئلے کا باعث بن سکتا ہے۔ ’جہاز میں سفر کرنے والے چونکہ زیادہ بلندی پر سفر کرتے ہیں اور سمندر میں غوطہ خور بہت گہرائی تک جاتے ہیں، لہذا ان لوگوں میں بھی ناک سے خون بہنے کا مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔‘
اس کے علاوہ کچھ لوگوں میں شدید ٹراما اور گردوں کے مسائل بھی اس کی ایک وجہ بنتے ہیں۔ انہوں نے ناک کو انگلی سے صاف کرنے کو بھی ایک وجہ قرار دیا کیونکہ انگلی زور سے لگنے کے باعث ناک کے اندر رگیں زخمی ہو جاتی ہیں۔
گھریلو ٹوٹکے
خیبر پختونخوا کے گجو خان میڈیکل کالج کے شعبہ ناک، کان اور گلے کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ارشد عباس نے انڈپینڈنٹ اردو کو کچھ گھریلو ٹوٹکے بھی بتائے، جن سے خشک موسم میں ناک سے خون بہنے کے عمل کو روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اگر کسی شخص کو بلڈ پریشر کا مسئلہ نہ ہو تو وہ ایک گلاس پانی میں بیکنگ سوڈا اور نمک ملا کر اس پانی سے ناک دھوئیں، جس سے ناک صاف ہوگی اور خشکی کی وجہ سے خون بہنے کا مسئلہ نہیں ہوگا۔‘
ڈاکٹر ارشد نے مزید بتایا: ’ایک اور ٹوٹکا یہ بھی ہے کہ ایک گلاس پانی میں پائیوڈین کی کچھ مقدار شامل کرکے اسی سے ناک دھوئیں، جس سے ناک خشک نہیں رہے گی اور خون نہیں بہے گا۔‘
کسی چیز کو چھونے سے کرنٹ کیوں لگ رہا ہے؟
ماہرین کے مطابق یہ کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے بلکہ یہ ایک سائنسی عمل ہے، جسے ’الیکٹرو سٹیٹکس‘ کہتے ہیں۔
’ایئرٹیک سولوشن‘ نامی ویب سائٹ کے مطابق روزمرہ زندگی میں جتنی بھی چیزیں موجود ہوتی ہیں، ان میں الیکٹران اور پروٹان یا آسان زبان میں چارج موجود ہوتا ہے۔ الیکٹران منفی ہوتا ہے اور پروٹان کو مثبت چارج کہا جاتا ہے۔ آپ نے گاڑی کی بیٹری یا گھر کی بجلی میں دیکھا ہوگا کہ ایک کو عام زبان میں گرم تار کہتے ہیں، جس میں الیکٹران ہوتے ہیں اور دوسرے تار میں پروٹان سفر کرتے ہیں۔
اسی طرح اگر ہم میٹل کے دروازے کی مثال لے لیں تو جب آپ کسی سطح جیسا کہ کارپٹ پر چلتے ہیں تو کارپٹ کی سطح سے الیکٹران آپ کے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور یہی الیکٹران پھر جسم سے باہر نکلنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔
اب جب الیکٹران جسم میں داخل ہوں اور آپ میٹل کے دروازے کی کنڈی کو ہاتھ لگاتے ہیں تو وہی الیکٹران جسم سے اس کنڈی میں منتقل ہوتے ہیں، جس سے کرنٹ پیدا ہوتا ہے اور انسان ہلکا سا جھٹکا محسوس کرتا ہے۔
شاید آپ نے یہ عمل کسی ریشمی پردے کو چھوتے ہوئے بھی مشاہدہ کیا ہو۔ اسی طرح کنگھی کرنے کے بعد جب آپ کنگھی کو بالوں سے تھوڑے فاصلے پر پکڑتے ہیں تو آپ کے بال کھڑے ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ بھی وہ عمل ہے جس میں الیکٹران کنگھی سے بالوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ خشک موسم میں یہ کرنٹ زیادہ کیوں ہوتا ہے؟ دی ارتھ نیٹ ورک کی ایک رپورٹ کے مطابق ہوا میں جب نمی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو آپ کے جسم سے جو الیکٹران یا کرنٹ باہر نکلتا ہے، وہی نمی اس کرنٹ کو جذب کرتی ہے اور دروازے کی کنڈی کو ہاتھ لگانے سے پہلے آپ کے جسم میں موجود الیکٹران زیادہ تعداد میں اس نمی میں چلے جاتے ہیں اورکنڈی کو ہاتھ لگانے سے کرنٹ محسوس نہیں ہوتا۔
لیکن جب ہوا میں نمی کا تناسب کم ہو تو وہی کرنٹ کسی بھی چیز میں انسانی جسم سے زیادہ تعداد میں منتقل ہوتا ہے اور انسانی جسم کو جھٹکا سا محسوس ہوتا ہے۔