ترکی میں ایک کھلے خط میں استنبول نہر منصوبے پر تنقید کرنے والے ملکی بحریہ کے 10 ریٹائرڈ ایڈمرلز کوحراست میں لے لیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایک کھلا خط، جس پر ترک بحریہ کے 100 سے زیادہ ایڈمرلز کے دستخط ہیں، میں خبردار کیا گیا تھا کہ ترکی کی اہم آبی گزرگاہوں کے استعمال سے متعلق معاہدہ ممکنہ طور پر خطرے میں ہے۔
ترکی کے ریٹائرڈ ایڈمرلز نے اپنے اعلامیے کو کینال استنبول منصوبے پر تنقید کے لیے استعمال کیا ہے۔ منصوبے کے تحت بحیرہ اسود کو بحیرہ مرمرہ کے ساتھ جوڑا جائے گا تا کہ آبنائے باسفورس میں سمندری ٹریفک کا دباؤ کم کیا جاسکے۔
مذکورہ ریٹائرڈ ایڈمرلز نے1936 کے مونترو کنونشن پر ممکنہ نظرثانی پر بھی بات کی ہے۔ یہ معاہدہ آبنائے استنبول پر ترکی کی عمل داری کے بارے میں ہے۔
بحریہ کے سابق ایڈمرلز کا بیان سامنے آنے کے بعد ترکی کی حکمران جماعت نے اپنی مرکزی کمیٹی کا اجلاس پیر کو طلب کر لیا، جس میں اس مسئلے پر تفصیل سے غور کیا جائے گا۔
دوسری جانب انقرہ کے چیف پبلک پراسیکیوٹر آفس نے اعلامیے پر دستخط کرنے والوں بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ دفتر نے اپنے بیان میں کہا کہ 10 ریٹائرڈ ایڈمرلز کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔
پراسیکیوٹرز نے چار دیگر مشتبہ افراد کو حکم دیا ہے وہ تین دن کے اندر انقرہ تھانے میں رپورٹ میں کریں۔ ان افراد کو ان کی عمر کے پیش نظر گرفتار نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دستخط کرنے والوں میں سے ایک 63 سالہ جیم گرڈنز ہیں، جو بلیو ہوم لینڈ کے نام سے بحری گزرگاہوں کے استعمال کے نظریے کے معمارہیں۔ ان کے نظریے کو گذشتہ سال اس وقت پذیرائی ملی جب ترکی نے مشرقی بحیرہ روم میں سرگرمیاں شروع کیں۔
سابق ایڈمرلز کے اعلامیے میں عالمی معاہدوں سے علیحدگی اختیار کرنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کینال استنبول منصوبے سے مونترو کنونشن پر بحث کی راہ ہموار ہوگی اور اس منصوبے کے نتیجے میں بحیرہ مرمرہ پر ترکی کی خود مختاری مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
2018 میں جاری ہونے والے حکم کے تحت صدر رجب طیب اردوغان نے خود کو اختیار دے دیا تھا کہ وہ پارلیمان کی پیشگی اجازت کے بغیر ملک کو کسی بھی عالمی معاہدے یا کنونشن جیسا کہ مونترو کنونشن، سے الگ کر سکتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے ترکی نے 45 کلومیٹر طویل نہر کے منصوبے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد سے مونتروکنونشن ہرجگہ بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔
سابق ایڈمرلز نے زور دیا ہے کہ یہ کنونشن ایک ایسا معاہدہ ہے جو ترکی کے مفادات کا بہترین تحفظ کرتا ہے۔ حال ہی میں ترکی کے 126 سابق سفارت کاروں نے بھی بیان جاری کیا تھا جس میں حکومت کو اسی معاملے میں خبردار کیا گیا تھا۔
2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے اثرات اب تک ترکی میں موجود ہیں۔ ان حالات میں ریٹائرڈ ایڈمرلز کا اعلامیہ حکومتی حلقوں میں غصے کا سبب بن گیا ہے اور یہ دعوے کیے جا رہے کہ یہ ماضی کی بغاوتوں کی یاد دلاتا ہے۔