دنیا کی سب سے مہنگی اور پرتعیش کرکٹ لیگ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کو اس وقت جھٹکا لگا ہے جب 2021 کے ایڈیشن کے پہلے میچ میں صرف دو دن باقی ہیں اور کرونا (کورونا) نے حملہ کردیا ہے۔
آئی پی ایل کے میجر براڈ کاسٹر سٹار سپورٹس کے 14 اہلکاروں میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز سامنے آئے ہیں، جس سے مینیجمنٹ میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ممبئی کے فور سیزن ہوٹل میں قیام پذیر براڈکاسٹ سٹاف کو 15 دن قبل قرنطینہ کیا گیا تھا اور سات دن کے بعد جب ان کے تین ٹیسٹ نیگٹیو آئے تو انہیں گراؤنڈ میں کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
آئی پی ایل کا ایک ایسے وقت میں انعقاد جبکہ بھارت میں کرونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، بی سی سی آئی کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔ اگرچہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس حوالے سے بہت ہی سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں لیکن موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے مینیجمنٹ میں بےچینی کی کیفیت پیدا ہونے لگی ہے۔
بی سی سی آئی نے تاحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، تاہم سٹار سپورٹس کے ایک اہلکار نے اس کی تصدیق کی ہے۔
حفاظتی اقدامات کیا ہیں؟
آئی پی ایل کی مینیجمنٹ نے ہر شہر میں، جہاں میچز ہوں گے، 12 بائیو سکیور ببل بنائے ہیں یعنی ہر ببل الگ ہوگا اور اس کا دوسرے سے تعلق نہیں ہوگا۔ ان میں آٹھ ببل تو ٹیموں کے لیے ہیں جبکہ دو میچ آفیشلز اور دو براڈ کاسٹ سٹاف کے لیے ہیں۔ ہر ببل کی رہائش اور گراؤند میں آمدورفت جدا جدا ہوگی اور جس ہوٹل میں وہ قیام کریں گے، اسے بھی دس دن پہلے سکیور کردیا گیا ہے، جس کے بعد ہوٹل میں سے نہ کوئی باہر سےآسکے گا اور نہ جاسکے گا جبکہ جن گاڑیوں میں یہ افراد سفر کریں گے، وہ بھی سکیور ہیں۔
ہر کھلاڑی کا ببل میں آنے کے بعد تین دفعہ ٹیسٹ ہوگا اور تینوں دفعہ نیگیٹو آنے پر انہیں سات دن قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔
اگر کسی ہوٹل میں دو ٹیمیں ٹھہرتی ہیں تو ان کے فلورز سربمہر کردیے جائیں گے، کھانا اور مشروبات بھی اسی فلور پر تیار کیے جائیں گے جبکہ کھلاڑی جب تک ہوٹل میں موجود ہوں گے، کوئی ملازم ان کے کمرے میں نہیں آئے گا بلکہ کھانا ان کے دروازے کے سامنے رکھ دیاجائے گا۔
کھلاڑیوں کو کسی قسم کی تفریح کی اجازت نہیں ہوگی، تاہم گولف کی اجازت دی جاسکتی ہے، جس کے لیے درخواست دینی ہوگی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹیموں کے میچز اس طرح رکھے گئے ہیں کہ ان کے پہلے 10 میچز ایک ہی شہر میں ہوں گے۔ اس طرح نو اپریل سے ممبئی اور چنئیی میں 25 اپریل تک 20 میچز کھیلے جائیں گے، جس کے بعد ٹیمیں احمدآباد اور دہلی منتقل ہوجائیں گی جبکہ آخری مرحلے میں کلکتہ اور بنگلور میں میچز کھیلے جائیں گے۔
ان تمام میچز میں میڈیا اور شائقین کی بالکل رسائی نہیں ہوگی اور نہ ہی انہیں سپاٹ پر کوئی پریس بریفنگ دی جائے گی۔
اگر آئی پی ایل کے حفاظتی اقدامات دیکھے جائیں تو بہت عمدہ نظر آتے ہیں اور ایک موثر نفاذ سے آئی پی ایل بخیر و خوبی انجام پذیر دی جاسکتی ہے۔
یہ وہ سارے اقدامات تھے، جنہیں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں نظر انداز کیا گیا اور اگر کہیں پابندی ہوئی بھی تو اس قدر نیم دلی سے کہ وائرس کو اندر گھسنے کا بھرپور موقع ملا۔
سب سے فکر کی بات یہ تھی کہ بورڈ نے ایک ایسے ہوٹل کا انتخاب کیا تھا جس نے پی ایس ایل کے دوران متعدد شادیوں کے فنکشنز بک کر رکھے تھے اور انہیں منسوخ کرنا ناممکن تھا۔ اس وقت یہ موقف اپنایا گیا کہ کھلاڑی تو اپنےکمروں میں رہیں گے لیکن ذمہ داران نے وائرس کو کوئی بلی یا کتے کا بچہ سمجھ لیا تھا جو آئے گا تو نظر آجائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ وائرس نے اپنے حملے اتنی خاموشی سے کیے کہ پی ایس ایل اپنے اختتام سے پہلے ہی انجام کو پہنچ گئی۔
شنید یہ ہے کہ اب بھی جن تاریخوں کا انتخاب کیا گیا ہے، ان میں پورے ہوٹل کا ملنا بہت مشکل ہے اور نہ ہی بورڈ اتنے پیسے خرچ کرنے کو تیار ہے کہ پورا ہوٹل مختص کرلیا جائے۔