روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے مذاکرات شروع ہوچکے ہیں اور روس ان مذاکرات کا خیر مقدم کرتا ہے۔
اسلام آباد میں بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیرِ خارجہ نے کہا: ’مذاکرات کے دوران ہم نے اس حقیقت پر بھی بات کی کہ بھارت اور پاکستان نے تعلقات کی بحالی کے لیے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان نے جب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ سے تصدیق کی تو انہوں نے مسکرا کر کہا کہ وہ اس کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے۔
سرگے لاوروف نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ مذاکرات میں ’خفیہ سیاسی معاملات‘ پر بھی بات کی ہے۔
انہوں نے اس حوالے سے تفصیلات تو نہیں بتائیں البتہ یہ کہا کہ مذاکرات کے دوران انہوں نے پاکستان بھارت تعلقات کی بحالی پر بھی بات چیت کی ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف بھارت کا دورہ کرنے کے بعد گذشتہ روز دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔
یہ کسی بھی روسی وزیرِ خارجہ کا ایک دہائی کے بعد پہلا دورہ ہے۔
سرگے لاوروف نے کہا کہ لاہور اور کراچی کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر میں روس دلچسپی رکھتا ہے اور معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد فوری طور پر کام شروع کیا جا سکتا ہے۔
اس موقعے پر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی اور دفاعی معاملات پر بھی روس کے ساتھ باہمی تعاون پر بات چیت ہوئی ہے اور مذاکرات کے دوران بھارت کے ساتھ معاملات اور کشمیر کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ روس کے ساتھ ایک نئے دور کا آغاز ہے اور ہم روس کے ساتھ اعتماد کا تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں، ’ہمیں امید ہے کہ روس خطے میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کے منصوبے پر بھی کام ہو رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پریس کانفرنس کے دوران روسی وزیر خارجہ نے اسرائیل اور فلسطین کے مابین سہولت کار کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی تناؤ کو فلسطینی ریاست کے قیام میں رکاوٹ نہیں ہونا چاہیے۔ ’ہم فلسطین اور اسرائیل کے مابین مذاکرات کے لیے سہولت کاری مہیا کرنے کو تیار ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ سے ان کی مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، یمن، شام اور افغانستان کے تنازعات پر بھی بات ہوئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہمیں افغانستان میں ابتر ہوتی سلامتی کی صورت حال پر تحفظات ہیں۔ مشرقی افغانستان میں صورت حال خراب ہے۔ ہم افغان امن عمل میں حمایت جاری رکھیں گے۔‘
سرگے لاوروف نے روس کے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاملات پر بات چیت کرتے ہوئے دہشت گردی کی عفریت سے نمٹنے میں پاکستانی فوج کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ ’ہم دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو عسکری ساز و سامان مہیا کریں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری مشترکہ عسکری مشقیں جاری رہنی چاہییں۔‘
روسی وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو میں امریکہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکہ خطے میں منقسم حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے، جو عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’روس کا صحت کا نظام منظم ہے۔ کرونا وائرس کے خلاف سپتنک ویکسین کارآمد بھی ہے اور پاکستانیوں میں مقبولیت بھی حاصل کرچکی ہے، اس لیے کوشش ہے کہ روس کے ساتھ مل کر سپتنک ویکسین کی مقامی پروڈکشن کی جائے تاکہ پاکستان کی ساری آبادی اس سے مستفید ہوسکے۔‘
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ نے اس حوالے سے بتایا کہ روس سپتنک ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں بھیج چکا ہے اور مزید ڈیڑھ لاکھ بھیجے گا۔
پریس کانفرنس کے دوران روسی وزیر خارجہ کی باڈی لینگویج پراعتماد رہی اور پاکستانی وزیر خارجہ بھی ملاقات سے خاصے مطمئن نظر آئے۔ روسی وزیر خارجہ اختتام نے پر کہا کہ وہ اس دورے اور ہونے والے مذاکرات سے مطئمن ہیں۔