سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تصاویر میں سلطنت کے قیام کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر شاہی خاندان کے ارکان کو شاہی مقبرے سے نکلتے ہوئے دکھایا گیا جہاں ان کے آباؤ اجداد مدفون ہیں۔
شاہی محل کے ٹوئٹر اکاؤنٹ نے بھی اس گروپ کی ایک تصویر اس عنوان کے ساتھ پوسٹ کی: ’شاہ عبداللہ دوم، ولی عہد شہزادہ الحسین اور حمزہ بن الحسین مرحوم شاہ عبد اللہ اول کی قبر پر حاضری دے رہے ہیں۔‘
ولی عہد حسین کے علاوہ تمام شاہی ارکان سویلین کپڑوں میں ملبوس تھے۔
اردن اتوار کو ملک کے قیام کی 100 ویں سالگرہ منا رہا ہے لیکن سیاسی گرفتاریوں کے بعد محلاتی بحران اور کرونا (کورونا) کی وبا نے ان صد سالہ تقریبات کو گہن لگا دیا ہے۔
حکومت نے سابق ولی عہد حمزہ بن الحسین پر ’ریاست کی سلامتی کو غیر مستحکم کرنے‘ کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس الزام کے بعد کم از کم 16 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
شاہ عبد اللہ نے بدھ کو کہا تھا کہ شہزادہ حمزہ بن الحسین نے ایک چچا کے ثالثی کے بعد بادشاہ سے اپنی وفاداری کا عہد کرتے ہوئے ایک خط پر دستخط کیے ہیں اور وہ ان کی ’نگہداشت‘ میں محل کے اندر محفوظ ہیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب میں شاہ عبداللہ نے مزید کہا کہ ’بغاوت کی کوشش کو دبا دیا گیا ہے۔‘
شہزادہ حمزہ بن الحسین کو اپنے والد کی خواہش کے مطابق 1999 میں ولی عہد اور تخت کا وارث مقرر کیا گیا تھا لیکن عبد اللہ دوم نے ان سے 2004 میں یہ لقب واپس لے لیا۔