دور روز قبل جو ٹیم رنز کے انبار لگا رہی تھی، دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں ریت کی دیوار کی طرح ڈھے گئی۔
بیٹنگ کے ساتھ بولنگ بھی اس وکٹ پر اپنا وار نہ چلاسکی جس پر پروٹیز بولرز پاکستانی بلے بازوں کو پریشان کررہے تھے۔
دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو سب کا خیال تھا کہ پاکستان آج بہت بڑا سکور کردے گا لیکن ایک تیسرے درجے کے سپنر جارج لنڈے کے خلاف پہلی ہی گیند پر محمد رضوان نے جس طرح کا شاٹ کھیلا، اس سے ظاہر تھا کہ آج حواس بے قابو ہیں۔
پہلے ہی اوور میں صفر پر پہلی وکٹ نے پاکستان کیمپ کو مایوس کردیا۔ مزید مایوسی نئے اوپنر شرجیل خان نے پھیلائی، جنہیں فخر زمان کی جگہ شامل کیا گیا اور وہ صرف آٹھ رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔
بابر اعظم اور محمد حفیظ نے سکور کچھ سنبھالا لیکن حفیظ بھی 32 رنز بناکر کیچ آؤٹ ہوگئے۔ انہوں نے بابر کے ساتھ 58 رنز کی شراکت کی۔
بابر اعظم مسلسل تگ و دو میں تھے کہ مزید پارٹنر شپ ہوجائے لیکن دوسری طرف سے وکٹوں کے گرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا اور رنز کی رفتار بھی نہ بڑھ سکی۔ حیدر علی اور فہیم اشرف بھی ناکام رہے اور نواز بھی کچھ نہ کرسکے۔
پاکستان کو بڑا دھچکہ بابر اعظم کے آؤٹ ہونے سے لگا، جو 50 رنز بنا سکے۔
پاکستان کی بقیہ بیٹنگ کچھ زیادہ نہ کرسکی اور 20 اوور میں صرف 140 رنز ہی بنے، جو حالیہ برسوں میں پاکستان کا سب سے کم سکور ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جنوبی افریقہ کی جوابی بیٹنگ روایتی تیز اور جارحانہ تھی۔ جانیمن اور مارکرم نے پہلے چار اوورز میں 44 رنز بناکر پاکستان کے ہاتھ پاؤں پھلا دیے۔
حسن علی نے جانیمن کو آؤٹ کرکے پہلی وکٹ تو گرائی لیکن مارکرم اور کلاسن نے رنز کی رفتار گرنے نہیں دی۔
مارکرم نے ایک اور نصف سنچری سکور کی جبکہ کلاسن نے 36 رنز بناکر فتح کی بنیاد رکھ دی۔
عثمان قادر نے اگرچہ دو کھلاڑی آؤٹ کرلیے لیکن جارج لنڈے نے 14ویں اوور میں مسلسل دو چھکے لگا کر سکور پورا کرلیا اور یوں دورروز پہلے ہونے والی شکست کا بدلہ جنوبی افریقہ نے مخصوص انداز میں لے لیا۔
پاکستان ٹیم کی بیٹنگ آج کے میچ میں اعتماد سے عاری تھی۔ بلے بازوں کے شاٹ سیلیکشن میں جلد بازی اور نیم دلی نظر آرہی تھی۔ حیدر علی شرجیل خان اور رضوان سے امیدیں تھیں لیکن کوئی بھی بلے باز اپنی پر اعتماد بیٹنگ نہ دکھا سکا۔
بولنگ میں بھی شاہین شاہ اور محمد حسنین تھکے ہوئے نظر آرہے تھے۔ آج مرد بحران حسن علی اور فہیم اشرف بھی کچھ نہ کرسکے، حالانکہ دونوں نے پچھلے میچ میں عمدہ بیٹنگ اور بولنگ کی تھی۔
چار میچوں کی سیریز میں اب دونوں ٹیموں کا ایک ایک پوائنٹ ہے، جس سے تیسرے میچ کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل پاکستان ٹیم کی تنزل پذیر کارکردگی پاکستان کرکٹ کے لمحہ فکریہ ہے اور ایک ناتجربہ کار ٹیم کے خلاف اس کارکردگی سے ورلڈ کپ میں کوئی بڑی امید نہیں کی جاسکتی۔