نو اپریل کو 99 سال کی عمر میں انتقال سے قبل شہزادہ فلپ اور ملکہ الزبتھ دوم کی شادی کو 73 برس ہوچکے تھے۔ ملک اور بادشاہت کی خدمت کرتے ہوئے یہ رفاقت نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے تک قائم رہی۔
اگرچہ عوام میں ان کا رشتہ ہمیشہ ذاتی حیثیت سے زیادہ پیشہ ورانہ رہا لیکن اس رفاقت کے دوران ایسے لمحات بھی آئے جب ملکہ اور ان کے خاوند شاہی خاندان پر گہری نظر رکھنے والوں سے ایک دوسرے کے لیے چاہت کو چپھانے میں ناکام رہے۔
جمعے کو ڈیوک آف ایڈنبرا کی موت کے بعد سے ایسا ہی ایک لمحہ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ یہ 2003 میں ونڈسر کیسل میں منعقدہ ایک پروگرام کے دوران ملکہ کی ڈیوک کے ساتھ قہقہے مارتے ہوئے ایک تصویر ہے۔
سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ تصویر اس وقت کی ہے، جب شہزادہ فلپ نے تقریب کے دوران ایک گرینیڈیئر گارڈ کی طرح روایتی بیرسکن ہیٹ اور سرخ رنگ کی وردی میں ملبوس ہو کر ملکہ کو ’بے وقوف‘ بنایا تھا۔
لیکن حقیقت میں ڈیوک آف ایڈنبرا 1975 سے، اپنے صاحبزادے ڈیوک آف یارک، شہزادہ اینڈریو کے دسمبر 2017 میں اس ذمہ داری کو سنبھالنے تک، گرینیڈیئر گارڈز کے کرنل رہے تھے۔
اور اب اس زیر گردش تصویر کی اصل کہانی کا انکشاف اس فوٹوگرافر نے کیا ہے، جنہوں نے 2003 میں اسے عکس بند کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس وقت ’پریس ایسوسی ایشن‘ کے لیے کام کرنے والے کرس ینگ، گرینڈیئر گارڈز کی ایلیٹ کوئینز کمپنی رجمنٹ کے معائنے کی تقریب کے موقع پر موجود واحد فوٹوگرافر تھے۔
کرس ینگ نے بتایا کہ تقریب منصوبہ بندی کے مطابق جاری تھی، جب اچانک شہد کی مکھیوں نے تقریب تہہ بالا کر ڈالی، جس کے بعد مہمانوں اور شاہی خاندان کو مکھیوں کے حملے سے بچانے کے لیے ’رائل بی کیپر‘ کا دستہ طلب کرنا پڑا۔
ینگ نے بی بی سی کو اس واقعے کے حوالے سے مزید بتایا: ’کچھ مہمان اس تذبذب میں تھے کہ انہیں وہاں سے بھاگ جانا چاہیے یا نہیں لیکن آخرکار سب کو پیچھے ہٹنا پڑا۔‘
فوٹوگرافر نے ملکہ اور ان کے خاوند کے رد عمل کو ’انوکھا‘ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا: ’میں نے جان لیا تھا کہ یہ ایک عام انسانوں جیسا ردعمل تھا۔ وہ (ملکہ) ایک چھوٹی سی بچی کی طرح قہقہے لگا رہی تھیں اور شہزادہ فلپ بھی ہنس رہے تھے۔‘
1997 میں ملکہ نے اپنے خاوند کو شاہی ذمہ داریوں کے دوران اپنی ’طاقت اور استحکام‘ کے طور پر بیان کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا: ’وہ (فلپ) ان سالوں کے دوران میری طاقت اور استحکام کا باعث رہے اور میں اور ان کا پورا خاندان اور یہ اور بہت سارے دوسرے ممالک کے لیے انہوں نے اس سے زیادہ کیا جتنا وہ دعویٰ کرتے ہیں یا جتنا ہم اس بارے میں جانتے ہیں۔‘
© The Independent