پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ اور علما کے درمیان رمضان کے مہینے میں مساجد کھولنے اور ایس او پیز سے متعلق اتفاق رائے ہو گیا ہے۔
انتظیامیہ اور علما کے درمیان اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد، نابالغ بچے اور کھانسی زکام میں مبتلا افراد گھروں پر ہی عبادات کا اہتمام کریں۔
اس حوالے سے موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مساجد میں اجتماعی افطار اور سحر نہ کرنے اور اعتکاف گھروں پر ہی کرنے کا کہا گیا ہے۔
اسلام آباد میں منگل کو تمام مکاتب فکر کے علما کا ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد بابر صاحب دین کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔
اجلاس میں طے پایا کہ مساجد میں ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے کا خیال رکھا جائے گا۔
اس کے علاوہ مساجد و امام بارگاہ میں قالین اور دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، صاف فرش پر نماز ادا کی جائے گی، اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جا سکتی ہے اور گھروں سے جائے نماز ساتھ لا کر اس پر نماز ادا کرنے کی اجازت بھی ہو گی۔
خیال رہے کہ یہ تمام ہدایات فی الحال اسلام آباد کے لیے جاری کی گئی ہیں جبکہ دیگر شہروں کے لیے بھی جلد ہدایات جاری کرنے کا امکان ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران نماز تراویح اور جمعہ کے اوقات میں کرونا کے ایس او پیز پر عمل کیا جائے گا اور علما کرام عوام الناس کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے پر رہنمائی فرمائیں گے۔
اس کے علاوہ علما کرام مساجد میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد کی مساجد میں نماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ جن مساجد و امام بارگاہوں میں صحن موجود ہو وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مسجد و امام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنےکے لیے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھونے، چٹائی پر نمازسے پہلے چھڑکاؤ کرنے کا کہا گیاہے۔
ہدایات کے مطابق مساجد میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان فاصلہ رہے۔ نمازی وضو گھر سے کر کے مسجد آئیں اور مسجد میں کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں گے اور نہ بغل گیر ہوں گے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ان تمام ایس او پیز پر عمل کرنے کی شرائط کے ساتھ مساجد اور امام بارگاہ کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی جا رہی ہے۔ مساجد و امام بارگاہ کی انتظامیہ ، ائمہ اورخطیب ضلعی اور صوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطے اور تعاون رکھیں۔
مسجد و امام بارگاہ کے منتظمین ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو احتیاطی تدابیر پر عمل یقینی بنائیں گے۔