لاہور میں پیر کو پنجاب حکومت اور سراپا احتجاج کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار ہوچکے ہیں جبکہ تیسرا دور پیر کی رات ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ اتوار کی رات اور پیر کی صبح مذاکرات کے دو ادوار ہوئے جبکہ آج نماز تراویح کے بعد تیسرا دور ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت امن و امان کی خراب صورت حال کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی خواہش رکھتی ہے اور اس سلسلے میں کوششیں کی جا رہی ہیں۔
حکومت سے مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد کچھ مذہبی رہنما، جن میں حامد رضا، صاحبزادہ گل خیر زبیر، ثروت اعجاز قادری اور جلیل احمد شرق پوری شامل ہیں، کوٹ لکھ پت جیل میں ٹی ایل پی کے رہنما سعد حسین رضوی سے براہ راست مذاکرات کے لیے گئے ہیں۔
وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر بتایا کہ مذاکرات کا تیسرا دور آج رات 10 بجے ہو گا جس میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اور نور الحق قادری شامل ہوں گے۔
کالعدم تحریک لبیک اور حکومت پنجاب کے درمیان مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ کچھ دیر پہلے اختتام پذیر ہوا، گورنر پنجاب چوہدری سرور اور وزیر قانون راجہ بشارت نے حکومت کی نمائندگی کی تیسرا راؤنڈ رات کو دس بجے ہو گا جس میں وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر مذھبی امور نور الحق قادری شریک ہوں گے،
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 19, 2021
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے بھی انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ دوسرے دور میں حکومت کی جانب سے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، کچھ وزرا، ٹی ایل پی کے کچھ ہم خیال گروپ اور کچھ دیگر مسالک کے رہنما شامل ہوئے۔
انہوں نے بتایا: ’ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ توہین رسالت پر ہم سب کا موقف ایک ہے۔ ہم نے آپ سے جو معاہدہ کیا تھا ہم اسے پارلیمنٹ میں ضرور لے کر جائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’لیکن یہ مسلم پارلیمنٹ ہے اور ہم اس سے آگے جا کر بات کرنا چاہ رہے ہیں۔ ہماری حکومت اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان اس معاملے کو او آئی سی اور اقوام متحدہ کے فورم پر اٹھا رہے ہیں۔‘
مسرت چیمہ کے مطابق وزیر اعظم نے بہت سے سربراہان مملکت کو خط لکھے ہیں کہ پر قانون سازی ہونی چاہیے تاکہ دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری نہ ہو۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے نتیجے میں حالات بہتر ہو جائیں گے کیونکہ ’ہم انہیں بتا رہے ہیں کہ ہم بھی پیغمبر اسلام کی محبت میں اسی طرح سرشار ہیں جس طرح وہ ہیں لیکن ہم ملک و قوم کا نقصان نہیں چاہتے۔‘
تحریک لبیک پاکستان اور پولیس کے درمیان اتوار کو لاہور میں جھڑپوں کے دوران مزید تین افراد جان سے گئے جبکہ 15 پولیس اہلکاروں سمیت سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
ٹی ایل پی کے سینیئر رہنما پیر اعجاز اشرفی نے بتایا کہ اتوار کو پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں جان سے جانے والے تین کارکنوں کی نماز جنازہ پیر کی صبح چوک یتیم خانہ میں ادا کر دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک میت لواحقین کے ہمراہ گلشن راوی جبکہ دو شہر سے باہر تدفین کے لیے روانہ کی گئیں۔
دوسری جانب تھانہ نواں کوٹ پر حملے اور پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنانے پر کالعدم تنظیم کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جس میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
’اپنے ملک میں احتجاج سے مغرب کو فرق نہیں پڑتا‘
دوسری جانب وزیر اعظم عران خان کا کہنا ہے کہ اپنے ملک میں احتجاج کرنے سے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ ملک کا ہی نقصان ہوتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے پیر کی صبح اسلام آباد میں مارگلہ ہائی وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بدقسمتی سے کئی مرتبہ سیاسی اور دینی جماعتیں اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں جس سے وہ اپنے ملک کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ’اپنے ملک میں احتجاج کرنے سے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میرا قوم سے وعدہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اگر دنیا میں کوئی مہم چلائے گا وہ میں چلاؤں گا۔ ’ہم نے مہم چلانا شروع کردی ہے۔ مسلمان ملکوں کے سربراہوں کو ساتھ ملا کر پوری طرح اپنا کیس پیش کریں گے۔‘
ان کے مطابق ’جب ہم مہم چلائیں گے تو اس سے فرق پڑے گا۔ تب جا کر مغرب میں تبدیلی آئے گی۔ ایک وقت آئے گا کہ مغرب میں لوگوں کو پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کا خوف ہوگا۔‘
ہڑتال کی کال
رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی حمایت میں آج ملک بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی۔
اس کال کے جواب میں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پیر کو کاروبار اور پبلک ٹرانسپورٹ جزوی طور پر بند رہی۔
کراچی کی تاجر تنظیموں بشمول کراچی تاجر ایسوسی ایشن، آل کراچی تاجر اتحاد، کراچی تاجر الائنس اور دیگر نے اپنے بیانات میں ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کاروبار بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پیر کو شہر کے مرکزی بازار بند رہے جبکہ رہائشی علاقوں میں دکانیں کھلی رہیں۔
ٹریفک پولیس کے مطابق شہر میں کہیں بھی احتجاج نہیں ہو رہا اور تمام اہم شاہراہوں پر ٹریفک معمول کے مطابق چل رہی ہے۔
ٹریفک پولیس نے مزید بتایا کہ آج صبح مشتعل افراد نے شاہراہ فیصل پر ڈرگ روڈ کو بند کرنے کی کوشش کی مگر رینجزر اور پولیس نے مظاہرین کو واپس بھیج دیا۔
اس کے علاوہ شہر میں پیٹرول پمپ اور اور سی این جی سٹیشنز بھی جزوی طور پر بند ہیں۔
ادھر سندھ بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار ایسوسی ایشن نے بھی یوم سیاہ منانے کے ساتھ ساتھ آج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا مگر پیر کی صبح عدالتوں کے باہر جرنل باڈی کے اجلاس کے بعد عدالتی کارروئی جاری رہی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح سندھ ہائی کورٹ اور سیشن کورٹس میں عدالتی کارروائی معول کے مطابق جاری رہی۔
دوسری جانب لاہور شہر کی چھوٹی بڑی مارکیٹوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہو رہی ہے۔
شہر کی شاہ عالم مارکیٹ، اکبری منڈی، لبرٹی مارکیٹ، لوہاری میڈیسن مارکیٹ، اچھرہ بازار، بادامی باغ سٹیل مارکیٹ، بلال گنج آٹو پارٹس مارکیٹ، جیل روڈ، سمن آباد، مولانا شوکت علی روڈ، ڈیفنس کار مارکیٹ وغیرہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔
کراچی اور لاہور کے برعکس کوئٹہ میں کوئی ہڑتال نہیں ہو رہی اور تمام مارکیٹیں اور بازار معمول کے مطابق کھلے ہیں۔
اسی طرح پشاور میں زیادہ تر بازار اور کاروبار معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق تحریک لبیک کے ہمدردوں نے قصہ خوانی، خیبر بازار اور کئی جگہوں پر زبردستی دکانیں بند کرانے کی کوشش کیں تاہم پولیس کی مداخلت پر اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔
پشاور کے مصروف بازار صدر، یونیورسٹی روڈ، بورڈ بازار اور فردوس میں عام دنوں کی نسبت عوام کا زیادہ رش دیکھنے میں آرہا ہے جبکہ بی آر ٹی بسوں میں بھی مسافروں کی رش زیادہ ہے۔