ترکی نے منگل کو استنبول میں 24 اپریل سے شروع ہونے والی افغانستان کے بارے میں ایک بین الاقوامی امن کانفرنس مئی کے وسط تک ملتوی کر دی ہے۔
وزیر خارجہ میولوت کاوسوگلو نے ایک انٹرویو میں ہیبرترک ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’ہم نے مئی کے وسط میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے ختم ہونے تک مذاکرات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
ترکی نے اس سے پہلے اقوام متحدہ اور قطر کی مشترکہ سرپرستی میں ہونے والی اس کانفرنس کا اعلان کیا تھا جو 24 اپریل سے 4 مئی تک منعقد ہونی تھی۔
ترکی نے ملتوی کیے جانے کی وجہ رمضان کو بظاہر قرار دیا ہے لیکن مبصرین کے مطابق اصل مسئلہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں میں ناکامی ہے۔
اس سلسلے میں دوحہ میں طالبان سیاسی دفتر میں موجود رہنماؤں کے ساتھ امریکہ، قطر، ترکی اور اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کی آخری وقت تک متعدد ملاقاتیں ہوئی تھیں۔
ان ملاقاتوں کا مقصد 24 اپریل کو ہونے والے ایک اہم استنبول کانفرنس میں طالبان کو شریک ہونے پر آمادہ کرنا تھا۔ طالبان نے کہا ہے کہ جب تک تمام غیرملکی افواج افغانستان سے نکل نہیں جاتیں وہ کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ غیر ملکی فوجیوں کی واپسی یکم مئی سے شروع ہوگی اور 11 ستمبر تک مکمل ہوجائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
باخبر ذرائع کے مطابق استنبول سربراہی اجلاس میں شرکت سے قبل طالبان نے اصرار کیا کہ چند دیگر امریکی وعدے پورے کیے جائیں۔ ان میں افغان حکومت کی جیلوں سے مزید سات ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی، اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست سے طالبان رہنماؤں کا نکالا جانا اور مستقبل میں اقتدار میں سیاسی شمولیت شامل ہیں۔
افغانستان کے لیے امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد، سینیئر سرکاری عہدیداروں سے مشاورت کے لیے امریکہ واپس آ گئے ہیں۔
اسی دوران، قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے ’دی انڈپینڈنٹ‘ کو بتایا کہ قطر کے سربراہی اجلاس میں طالبان کی شرکت کے بارے میں کوئی نئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
تاہم، اعلان کردہ تاریخ سے صرف چار دن قبل ترکی کی وزارت خارجہ نے استنبول امن کانفرنس منسوخ کرنے کا ابھی کوئی اعلان نہیں کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے گذشتہ ہفتے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے استنبول اجلاس کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ پاکستانی حکام نے طالبان سے اجلاس میں شرکت کے لیے کہا ہے۔
دوسری طرف ترکی، پاکستان اور افغانستان استنبول امن اجلاس سے قبل افغان امن عمل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کے لیے ایک سہ فریقی اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔
استنبول اجلاس کو ملک کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلہ کن سمجھا جا رہا ہے تاہم سب پرامید ہیں کہ جلد یا بدیر یہ کانفرنس منعقد ہوگی۔