اسرائیلی فوج نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ شام سے اسرائیلی سرزمین پر فائر کیے گئے راکٹ کے جواب میں اس نے شام کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بھی کہا ہے کہ دمشق کے قریب اسرائیلی حملے میں چار فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ شام کی طرف سے فائر کیا گیا ایک میزائل دمشق سے 300 کلومیٹر جنوب میں واقع ڈیمونا کے صحرائی علاقے میں گرا، جہاں ایک خفیہ جوہری ری ایکٹر ہے۔
میزائل گرتے ہی ڈیمونا سے کچھ ہی دور واقع گاؤں ابو قرینات میں خطرے کے الارم بجا دیے گئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے میزائل ڈیفنس سسٹم چلائے مگر یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا میزائل کو گرنے سے پہلے ہی روکا گیا یا نہیں۔ تاہم اس کا کہنا تھا کہ کوئی نقصان نہیں ہوا۔
فوج کا یہ بھی کہنا تھا کہ میزائل کے جواب میں اس نے اس بیٹری پر فضائی حملے کیے جہاں سے میزائل داغا گیا تھا جبکہ دوسری بیٹریز پر بھی سڑائیک کی گئی۔
یہ حملہ حالیہ برسوں میں اسرائیل اور شام کے مابین سب سے سنگین جھڑپ ہے، جسے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، ایران سے جوڑا جا سکتا ہے۔
ایران شام میں عسکریت پسند گروپوں کا حامی ہے اور اس نے حال ہی میں اسرائیل پر اپنی نطنز جوہری تنصیب پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
اس سے قبل کیہان اخبار نے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایران کی اعلیٰ قیادت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے، یہ تجویز پیش کی تھی کہ ایران نے نطنز حملے کے انتقام میں اسرائیل میں ڈیمونا جوہری ری ایکٹر پر حملہ کیا۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں وسطیٰ اسرائیل میں ہونے والے دھماکے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی ویژن کا کہنا تھا کہ ڈیمونا کے قریب ابو قرینات علاقے میں سائرن کی آواز سنی گئی۔
روئٹرز کے ایک رپورٹر نے، جو 90 کلو میٹر دور تھا، حملے کے بارے میں فوج کا پیغام ملنے سے پہلے دھماکے کی آواز سنی۔
ابو قراینات کا علاقہ دوسرے اہداف سے بہت دور ہے جو عام طور پر میزائلوں کے ذریعہ نشانہ بنتے ہیں اور وہ فلسطینی راکٹوں کی حدود میں رہتے ہیں۔