متحدہ عرب امارات کی حکومت نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی کرکٹ ٹیم ‘پشاور زلمی’ کے چیف ایگزیکیٹیو اور مشہور کاروباری شخصیت جاوید آفریدی کو اعزازی گولڈن ویزا جاری کیا ہے۔
یہ کسی پاکستانی کو یو اے ای کی جانب سے ملنے والا پہلا اعزازی گولڈن ویزا قرار دیا جا رہا ہے۔
جاوید آفریدی نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں گولڈن ویزا ملنے پر خوشی ہے اور یہ کہ انہیں احساس ہے کہ یہ ویزا کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔
‘میں عرب امارات اور پاکستان کی ثقافت، تمدن، جدید سوچ اور ٹیکنالوجی کو آپس میں متعارف کراؤں گا۔ میری کوشش ہوگی کہ دونوں اسلامی ملکوں کی کاروباری برادریوں کے مابین ایک پل کا کردار ادا کر سکوں۔’
اس سوال کے جواب میں کہ خلیجی ممالک میں تارکین وطن پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد مشکلات سے دوچار ہے، تو کیا ان کی نئی پوزیشن کے بعد وہ ایسے افراد کے حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے اور انہیں حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے؟
جاوید آفریدی نے بتایا کہ دنیا بھر میں دوران سفر ان کی اکثر پاکستانیوں سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان کے حقیقی مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔
‘میں روزگار کے شعبے میں پاکستانیوں کی اہلیت بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ میری کوشش ہے کہ پاکستانی نوجوان نئے دور کے تقاضوں کے مطابق نئے فنون اور ہنر سیکھ سکیں۔
’میرا اور میری ٹیم کا مقصد ہے کہ ہم ہر شعبے میں ملازمین کو خصوصی مہارت اور سہولیات فراہم کر سکیں۔ اس حوالے سے ہم اماراتی یونیورسٹیوں اور کاروباری شعبوں سے رابطے میں ہیں۔’
دونوں ملکوں میں کھیل اور کھلاڑیوں کی حیثیت پر بات کرتے ہوئے جاوید آفریدی نے کہا کہ ایک طرف انہوں نے اگر یو اے ای حکومت کی وساطت سے پاکستانی کھیلوں کو فروغ دینے پر کام شروع کیا ہوا ہے تو دوسری جانب وہ متحدہ عرب امارات میں بھی کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے کام کررہے ہیں۔
‘ہم اماراتی نوجوانوں کو کھیلوں اور کھیل سے منسلک دوسری سرگرمیوں کے ذریعے دنیا کے سامنے لانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور بہت جلد دنیا دیکھے گی کہ عرب نوجوان کس طرح نت نئے کھیلوں میں اپنا نام پیدا کریں گے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ تجارت بیشتر سماجی مسائل کا حل ہے اور ہر کامیاب کاروبار مستقبل کے معماروں کے لیے ترقی کے راستے ہموار کرتا ہے۔
گولڈن ویزا کیا ہے؟
2019 میں متحدہ عرب امارات نے طویل مدتی رہائشی ویزوں کے لیے ایک نیا نظام نافذ کیا، جو غیر ملکیوں کو کسی قومی سپانسر کے بغیر یو اے ای میں رہائش، ملازمت اور تعلیم حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ ویزہ حاصل کرنے والا شخص ملک میں اپنے کاروبار کی سو فیصد ملکیت رکھ سکتا ہے۔ گولڈن ویزا پانچ یا 10 سال کے لیے جاری کیا جاتا ہے، بعد ازاں اس کی خود بخود تجدید ہوتی ہے۔
اس ویزے کے لیے مقرر کردہ شرائط میں سب سے پہلی شرط یو اے ای کی معیشت میں 10 ملین درہم کی سرمایہ کاری ہے۔
جس کے مطابق آپ خطیر رقم مقامی بینک میں جمع کرسکتے ہیں یا اس سے کوئی نئی کمپنی یا کاروبار کھول سکتے ہیں۔ ایسا کرنے کے بعد ہی کوئی شخص ‘گولڈن ویزا’ لینے کا حقدار ٹھرتا ہے۔
جاوید آفریدی کے مطابق انہیں ملنے والا یہ اعزازی ویزا ہے اور انہوں نے اس کے لیے یو اے ای میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی۔
خصوصی ہنر رکھنے والے اور دنیا کی 500 بہترین یونیورسٹیوں سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لینے والے افراد بھی گولڈن ویزے کے اہل ہوتے ہیں۔