سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سرکاری دورے پر قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گئے۔
قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن نے ان کا دوحہ ہوائی اڈے پر استقبال کیا۔ ان کے ساتھ قطر کے لیے سعودی سفارت خانے کے ناظم الامور علی بن سعد القحطانی بھی موجود تھے۔
یاد رہے کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ قطری دارالحکومت دوحہ میں آئندہ چند روز میں مملکت کا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس فیصلے کا اعلان سعودی نشریاتی ادارے ’العربیہ‘ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا تھا۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’چاروں ممالک کا قطر کے ساتھ مصالحت کے لیے سمجھوتا طے پا چکا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل سعودی عرب نے چار جنوری کو قطر کے ساتھ واقع اپنی فضائی، زمینی اور بحری سرحدیں دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا جبکہ پانچ جنوری کو العلا شہر میں منعقدہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہ اجلاس کے دوران ان ممالک نے تقریباً چار سالوں سے جاری قطر کے بائیکاٹ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے قطر کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات بحال ہوگئے ہیں۔ اس اجلاس میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی بھی شریک ہوئے تھے۔
اس ضمن میں ان ممالک اور قطر کے درمیان العلا میں ایک سمجھوتا طے پایا تھا، جس کے بعد قطر ایئرویز نے اسی ہفتے سے سعودی عرب کی فضائی حدود سے اپنے طیارے گزارنے کا اعلان کیا تھا۔
سعودی عرب اور قطر کی قومی فضائی کمپنیوں نے ساڑھے تین سال کے بعد 11 جنوری کو اپنی پروازیں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا اور دونوں فضائی کمپنیوں نے اسی روز دوحہ اور ریاض کے درمیان پروازیں شروع کردی تھیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے جون 2017 میں قطر کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے۔ ان کا الزام تھا کہ قطر خطے میں شدت پسندوں کی پشت پناہی کرتا ہے، ایران سے اچھے تعلقات برقرار رکھتا ہے اور ان چاروں ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کرتا ہے، تاہم قطر ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔