بھارت میں کرونا (کورونا) وائرس سے مزید 2771 ہلاکتوں کے بعد مجموعی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً دو لاکھ تک جا پہنچی ہے، جبکہ فوج نے فوری طبی امداد کا سامان فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں میں بھارت میں کرونا کے تین لاکھ 23 ہزار 144 نئے کیسز کی تصدیق کی گئی ہے جو کہ سوموار کو سامنے آنے والے تین لاکھ 52 ہزار 991 کیسز سے کچھ کم ہیں۔ بھارتی ہسپتالوں میں گنجائش اور آکسیجن ختم ہونے کے بعد مریضوں کو واپس لوٹایا جا رہا ہے۔
بھارتی ریاست کیرالہ کے انسٹی ٹیوٹ آف مینیجمنٹ کے پروفیسر ریجو ایم جان کا کہنا ہے کہ ’کیسز میں کمی کی وجہ ٹیسٹنگ میں کمی ہے،‘ نہ کہ کیسز میں۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا: ’اس کمی کو کیسز میں کمی کا اشارہ نہیں سمجھنا چاہیے۔ بلکہ ایسا اس لیے ہوا ہے کہ بہت سے مثبت کیسز کو ٹیسٹ نہیں کیا جا رہا۔‘
بھارت میں بھی اس بحران سے نمٹنے کے لیے فوج سے مدد طلب کر لی گئی ہے۔ بھارت کے چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل بپن راوت نے سوموار کو اعلان کیا تھا کہ بھارتی فوج کے لیے مختص آکسیجن ذخائر میں سے آکسیجن فراہم کی جائے گی جبکہ طبی عملے سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ اہلکار بھی بڑھتے کیسز کی وجہ سے دباؤ کے شکار طبی مراکز میں اپنی خدمات فراہم کریں گے۔
برطانیہ، جرمنی اور امریکہ نے بھی بھارت کی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکی کانگریس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں موجود بھارتی نژاد امریکی بھی مدد کی ان کوششوں میں شامل ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق برطانیہ سے 100 وینٹی لیٹرز اور 95 آکسیجن کنسنٹریٹرز کے علاوہ اہم سامان منگل کو دہلی پہنچ گیا، جبکہ فرانسیسی سفارت خانے کے مطابق فرانس بھی ایک سال کے عرصے تک 250 بستروں کو آکسیجن فراہم کرنے والے جنریٹرز بھارت روانہ کر رہا ہے۔
دوا ساز کمپنی گیلیڈ سائنسز بھی بھارت کو اینٹی وائرل دوا ریمڈیسی ویر کی چار لاکھ 50 ہزار شیشیاں فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کی بھارت میں قلت ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ 70 ٹن آکسیجن لے کر ’آکسیجن ایکسپریس‘ بھی منگل کو دہلی پہنچ گئی لیکن دو کروڑ آبادی والے اس شہر میں بحران تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دہلی کے انڈین سپائنل انجریز سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر کے پریتھم کا کہنا تھا: ’سات دنوں سے ہم سو نہیں سکے جس کی وجہ آکسیجن کی کمی تھی۔ ہم دو مریضوں کو ایک سلینڈر سے آکسیجن فراہم کر رہے ہیں اور ایسا کرنے میں بہت وقت صرف ہو رہا ہے کیونکہ ہمارے پاس لمبی ٹیوبز نہیں ہیں۔‘
دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ کیسز کے ’طوفان‘ کے درمیان احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
امریکی چیمبر آف کامرس نے انتباہ جاری کیا ہے کہ دنیا کی چھٹی سب سے بڑی معیشت بھارت کیسز کے اضافے کے باعث زوال پذیر ہو سکتی ہے جو عالمی معیشت کے لیے ایک نیا بحران ہو سکتی ہے۔
آسٹریلیا نے بھی بھارت سے براہ راست آنے والی پروازوں پر 15 مئی تک پابندی عائد کر دی ہے جبکہ انڈین پریمیر لیگ میں شرکت کرنے والے تین آسٹریلوی کھلاڑی بھی غیر یقینی صورت حال کے باعث ملک واپس لوٹ گئے ہیں۔
بھارت میں اب تک کرونا کے ایک کروڑ 76 لاکھ کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی ایک لاکھ 97 ہزار 894 ہو چکی ہے۔
بھارت اور امریکہ کے درمیان آسٹرازینیکا ویکسین کی فراہمی کے حوالے سے بھی بات چیت چل رہی ہے۔
امریکہ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو آسٹرازینیکا ویکسین کی چھ کروڑ خوراکیں فراہم کرے گا۔
عالمی ادارہ صحت نے بھی بھارت کی صورت حال کو ’تکلیف دہ‘ قرار دیا ہے۔