وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے کامرس، تجارت اور سرمایہ کاری رزاق داود تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملک میں مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے ایک انٹرویو میں رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ’یہ بات درست ہے کہ ضروری اشیا کی قیمتوں پر قابو نہیں پایا جا سکا اور اس سے عام آدمی کو پریشانی کا سامنا رہا ہے۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور جلد ہی اس میں کامیابی حاصل ہو گی۔
’ہماری ترجیحات میں عام آدمی کو ریلیف دینا سب سے پہلے ہے اور اس کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔‘
وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے پہلے اڑھائی سال میں بہت کام کیا ہے لیکن اس سلسلے میں لوگوں کو آگاہی دینے میں ناکامی کا سامنا رہا ہے۔
رزاق داؤد نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کے باعث پاکستان کی برآمدات پر بہت برا اثر پڑا اور کووڈ 19 کی غیر موجودگی میں 2020 کے دوران برآمدات ریکارڈ لیولز کو چھو رہی ہوتیں۔
’کووڈ سے چند ماہ قبل تک ہماری برآمدات میں اضافہ 14 سے 15 فیصد تھا اور وبا کے شروع ہوتے ہی یہ منفی میں چلا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال جولائی کے بعد حکومتی کوششوں کے باعث برآمدات میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوا اور آج یہ سات فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
’کرونا نہ ہوتا تو پاکستان کی برآمدات آج 15 سے 20 فیصد کے درمیان ہوتیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں صحیح معنوں میں خوش ہوں گا جب ہماری غیر ملکی برآمدات 15 فیصد تک پہنچ جائیں گی۔‘
رزاق داؤد کہتے ہیں کہ غیر ملکی برآمدات میں پاکستان کو ایک بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ اس کی بہت کم مصنوعات باہر بھیجی جاتی ہیں، جو غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کر کے بڑھائی جا سکتی ہیں۔
اس سلسلے میں انہوں نے گارمنٹس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے صرف چند ایک آئٹمز بشمول تولیے، بستر کی چادریں اور ہوزری پراڈکٹس وغیرہ ہی بیرونی دنیا جاتے ہیں اور آج تک اس سیکٹر میں مزید اشیا، جن میں سویٹر وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں، برآمد کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں بھی کرونا کی وبا ایک بڑی رکاوٹ ہے، کیونکہ یورپ اور امریکہ میں وبا کے باعث کاروبار تقریباً بند ہیں جو پاکستان کے لیے بھی پریشانی کا باعث ہے۔
بھارت کے ساتھ تجارت کھلنے کے امکانات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جب تک بھارت کے ساتھ سیاسی مسائل حل نہیں ہوتے ایسا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی برآمدات میں اضافے کا عام آدمی تک فائدہ نہ پہنچنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس میں وقت درکار ہوتا ہے۔
’ابھی بھی انڈسٹری میں ماہر مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری صنعتیں پورے زور و شور سے کام کر رہی ہیں۔‘
رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مزید مراعات دی جائیں گی، جس سے ملکی برآمدات اور صنعت میں مزید بہتری نظر آئے گی اور اس کا اثر عام آدمی کی زندگی پر بھی پڑے گا۔
پاکستانی مصنوعات کے لیے دنیا میں نئی منڈیوں کی تلاش سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ دو معاہدے کیے جا رہے ہیں جس سے پاکستان کو ان دو ملکوں کے علاوہ پورے وسطی ایشیا تک رسائی حاصل ہو سکے گی۔
’ایک پاکستانی ٹرک افغانستان سے ہوتا ہوا پورے وسطی ایشیا جا سکے گا اور اسی طرح ادھر سے بھی ٹرک آئیں گے جس سے اس نقل و حرکت میں اضافہ ہو گا اور نتیجتاً پاکستان میں شپنگ اور ٹرکنگ کا خرچہ کم ہو جائے گا جو اس وقت بہت زیادہ ہے۔‘