کوئٹہ: ایگل سکواڈ کی ’فائرنگ‘ سے نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ درج

مقتول کی شناخت محمد فیضان کے نام سے ہوئی ہے، جو معروف قبائلی رہنما میر داد محمد جتک کے بیٹے تھے۔

محمد فیضان ایف سی کے طالب علم تھے (فیس بک پیچ)

گذشتہ رات سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس میں ایک خبر چلی کہ کوئٹہ کے سریاب روڈ پر فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک جبکہ اس کا ساتھی زخمی ہو گیا ہے۔ 

یہ خبر ایک عام فائرنگ کے واقعے کی تھی لیکن بعد میں معلوم ہوا ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت محمد فیضان کے نام سے ہوئی، جو معروف قبائلی رہنما میر داد محمد جتک کے بیٹے اور ایف سی کے طالب علم تھے۔ 

لواحقین بھی جائے وقوع پر پہنچنے پر وہاں موجود لوگوں نے بتایا کہ یہ فائرنگ مبینہ طور پر پولیس کے ایگل سکواڈ کے اہلکاروں نے کی۔ 

اس واقعے نے نہ صرف لوگوں کو مشتعل کردیا بلکہ انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے سریاب روڈ شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔ 

فیضان کے قریبی عزیز ثنا اللہ نے بتایا کہ  ساڑھے گیارہ بجے کا وقت تک انہیں اطلاع ملی کہ فیضان کو کسی نے سریاب روڈ سدابہار بس ٹرمینل کےقریب گولی مار دی ہے۔ 

ثنا اللہ کے مطابق خبر سننے کے بعد رشتہ دار جائے وقوع پر پہنچ گئے۔ 

ثنااللہ نے الزام عائد کیا کہ فیضان کو پولیس اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا تھا، جس پر انہوں نے گاڑی ایک طرف کھڑی کرکے اترنے کی کوشش کی لیکن اس دوران ہی مذکورہ اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کردی۔ 

انہوں نے کہا کہ اہلکاروں نے نہ صرف فیضان پر فائر کیا بلکہ ان کے ساتھ بیٹھے شخص شہزاد پر فائر کرکے اسے زخمی کردیا۔ 

ثنا اللہ نے دوعیٰ کیا کہ اہلکاروں نے فیضان اور شہزاد پر فائرنگ کرنے کے بعد گاڑی کے ٹائر پر بھی فائر کیا تاکہ ایسا لگے کہ انہوں نے پہلے گاڑی پر فائرنگ کی اور نہ رکنے پر گاڑی میں بیٹھے افراد پر فائر کیا۔ 

انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا۔

متعلقہ تھانے نے ایگل سکواڈ کے چار اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ آئی جی پولیس بلوچستان کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، جو ڈی آئی جی اظہر اکرام کی سربراہی میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن اسد ناصر اور ایس ایس پی آپریشن غلام اظفر پر مشتمل ہے۔ 

حکام کے مطابق، کمیٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ پولیس اہلکاروں نے گاڑی نہ رکنے پر  فائرنگ کی یا گاڑی رکی ہوئی تھی۔ 

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے واقعے کی تحقیقات کرانے کا حکم دیا ہے۔ 

انہوں نے  حکام کو ہدایت کی کہ وہ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کریں اور اس کی رپورٹ کی روشنی میں فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعہ قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے، اور کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔  

کوئٹہ شہر میں بدامنی اور شرپسند عناصر کی روک تھام کے لیے ایگل سکواڈ فورس 2018  میں قائم کی گئی، جو ابتدا میں 400 اہلکاروں پر مشتمل تھی اور بعد میں 400 مزید بڑھا دیے گئے۔ 

یہ سکواڈ موٹرسائیکلوں پر گشت کرتا ہے اور ایک وقت میں چار موٹرسائیکلوں پر چھ اہلکار ہوتے ہیں۔ 

ایگل سکواڈ پولیس فورس پر اس سے قبل بھی شہریوں پر تشدد اور بھتہ خوری کے الزامات لگتے رہے ہیں، جس پر پولیس حکام کے مطابق بعض اہلکاروں کے خلاف کارروائی بھی ہوئی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان