عید کے تیسرے دن ہم نے اردن کے دارالحکومت سے تقریباً 150 کلومیٹر دور ازرق شہر کے قریب صفوی میں واقع ایک قدیم درخت دیکھنے کا فیصلہ کیا۔
یہ وہی درخت ہے جس کے نیچے پیغمبر اسلام نے شام جاتے ہوئے آرام فرمایا تھا۔
اس مقام پر پہنچنے کے لیے ہمیں امان سے گاڑی میں صاف ستھری پکی سڑک پر سفر کرنے میں تقریباً دو گھنٹے لگے۔ یہ اکیلا درخت ہے جس کے ارد گرد میلوں تک صحرا پھیلا ہوا ہے۔
اس مقام کے نگران ابو حمزہ نے، جو زائرین کی تفصیلات بھی ریکارڈ کرتے ہیں، مجھے بتایا کہ ’یہ ایک نر اور یہاں کا واحد درخت ہے۔‘
میں نے ان سے درخت کو پانی دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ اسے صرف بارش کے موسم میں پانی ملتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس 1500 سال پرانے درخت کا نام ’زندہ صحابی‘ بھی رکھا گیا ہے۔ یہ واقعی بہت تاریخی اور مذہبی اہمیت کا حامل درخت ہے۔
ابو حمزہ نے مجھے بتایا کہ زائرین کے مرکز کا 2019 میں شاہ عبد اللہ دوئم نے افتتاح کیا تھا اور یہاں ایک مسجد کی تعمیر بھی جلد شروع کر دی جائے گی۔
درخت سے صرف چند سو میٹر کے فاصلے پر ایک پرانی سڑک کا ٹکڑا دیکھا جاسکتا ہے جو غالباً شام سے مکہ تک قافلے سفر کے لیے استعمال کرتے ہوں گے۔
درخت کے سائے میں ہمارے احساسات بالکل مختلف تھے۔ حالانکہ سورج اپنے عروج پر تھا لیکن ہم نے اس کے نیچے خوشگوار درجہ حرارت محسوس کیا۔