سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے ایک بیان میں صدر ڈاکٹر عارف علوی کے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو کے حوالے سے صدر سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک تحریری بیان میں سرینا عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’19 مئی 2021 کے انڈپینڈنٹ اردو کے انٹرویو میں قابل رحم طور پر آپ اب بھی (جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف) ریفرنس کا جواز پیش کرتے ہیں اور عدالتی فیصلے کے بارے میں تکرار کر رہے ہیں، کیا آپ کا حلف ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے؟‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’مجھے امید ہے کہ آپ کے ساتھ اپنے شاگردوں کو دی جانے والی نصیحت شیئر کرنے کا برا نہیں مانیں گے کہ جب اپنی غلطی ثابت ہونے کے بعد آپ معافی مانگ لیتے ہیں تو آپ کا قد کاٹھ بڑھ جاتا ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو کے انٹرویو میں صدر ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل بھیجے جانے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پاس اس کے سوا دوسرا کوئی آئینی راستہ نہیں تھا۔
اس خصوصی انٹرویو میں صدر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس مسترد نہیں کیا، وہ مطمئن نہیں تھی تاہم تحقیقات نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ ’ہمارے ملک کی عدلیہ ہے لہذا مجھے عدالت کا فیصلہ قبول ہے۔‘
تفصیلی مکتوب میں سرینا عیسیٰ نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے ان کو اس ریفرنس میں بری کر دیا ہے تاہم صدر مملکت سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کی مثال کی تقلید کر رہے ہیں جس میں وہ مقدمے کے خاتمے کے بعد بھی جھوٹی کہانیاں انٹرویوز کے ذریعے پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ منصور خان بھی صدر کی طرح اس مقدمے میں جواب دہندہ تھے ’لیکن ان میں عدالت میں آ کر اپنے جھوٹ کے ساتھ ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں تھی۔‘
بیان کے مطابق: ’منصور خان اور ان کا انٹرویو کرنے والا اب پیشہ ورانہ طور پر تیار کی جانے والی ویڈیوز میں بھی میرے بری ہونے کے بعد بھی لمبی کہانیاں بنا رہے ہیں اور جھوٹ بتا رہے ہیں۔‘
سرینا اکثر میڈیا کو اس قسم کے بیانات جاری کرتی رہی ہیں۔ 21 اپریل 2021 کے ایسے ہی ایک کھلے مکتوب میں انہوں نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کوئٹہ انکوائری کمیشن کی تجاویز پر عمل کر کے کوئٹہ میں ہونے والے خودکش حملے اور دوسرے کئی ایسے واقعات کو روکا جا سکتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرینا نے صدر پر الزام عائد کیا کہ جب ان کے شوہر کا مقدمہ سنا جا رہا تھا تو ڈاکٹر عارف علوی نے کم از کم تین مرتبہ انٹرویو دیے جن سے ایوان صدر اور صدر کے حلف کا تقدس متاثر ہوا ہے۔ ’آپ نے مقدمے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر نے انہیں بات کرنے سے منع کیا تھا جب کہ دوسری جانب ’آپ نے قانونی ملکیت کا کوئی خیال نہیں رکھا۔‘
سرینا کا اصرار تھا کہ 19 جون کو صدر کا ریفرنس کوڑے دان میں پھینک دیا گیا لیکن کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ اس دوران پھیلائے جانے والے جھوٹ اور تکلیف پر کوئی معافی مانگی جائے۔
اس تازہ بیان پر فی الوقت ایوان صدر کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔